عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض کسی عارض کی وجہ سے وحشی ہوجاتی ہے اس لئے وہ وحشی اونٹ کی مانند ہوئیں ۱۱؎ بحر الرائق میں اس پر اعتماد کیا ہے کہ بلی بھی کتّے کی طرح شکار نہیں ہے اگرچہ وحشی ہو ۱۲؎ ، اسی طرح گھریلو نیولا بھی شکار نہیں ہے اور جنگلی نیولے کے بارے میں امام ابو حنیفہؒ سے دو روایتیں ہیں ۱۳؎ عتابی وغیرہ میں ہے کہ نیولے کے قتل کرنے میں کوئی جزا واجب نہیں ہوگی، صاحبین کا اس میں اختلاف ہے اور ابن الہمام نے کہا ہے کہ فتاویٰ میں ہے کے نیولے کے مارنے میں کوئی جزا واجب نہیں ہے ، امام ابو یوسفؒ کا اس میں اختلاف ہے، دوسرے حضرات نے ان ائمہ کے اختلاف کا ذکر کئے بغیر مطلق طور جزا واجب ہونا بیان کیا ہے ۱۴؎ ، صاحب بدائع نے کہا ہے کہ امام ابو یوسفؒ نے کہا ہے کہ نیولا ایذا پہنچانے والے جانوروں میں سے ہے اور ایذا پہنچانے والے جانور شکار نہیں ہیں کیونکہ وہ لوگوں سے ڈر کر بھاگتے نہیں ہیں ۵ ۱؎ (۴) اور اسی طرح دیگر موذی جانوروں اور حشرات الارض کے حِل وحرم اور احرام میں قتل کرنے سے کوئی جزا واجب نہیں ہوگی اور اس فعل پر کوئی گناہ لازم نہیں ہوگا ۱؎ وہ جانور یہ ہیں :۔گبریلا(گوبر کا بھونڈ) جعلان، (گبریلا کی ایک قسم) اُم حُبَین(ایک قسم کا چھوٹا جانور) کنکھجورا، جھینگر، سیاہ وزرد چیونٹی، جو کہ ایذا پہنچاتی ہے اور جو چیونٹی ایذا نہیں پہنچاتی اس کا مارنا جائز نہیں لیکن اس کو مارنے پر جزا واجب ہوگی ، کچھوا، بندر، خارپشت چوہا، (سیہی) مچھر، پِسّو، کھٹمل، مکھی، پروانہ، (پتنگا)،چمڑے وغیرہ میں لگ جانے والا کیڑا ، بھِڑ، گرگٹ، چھپکلی، کیکڑا(سرطان)،صرصر(ایک قسم کا چھوٹا کیڑا) وغیرہ موذی جانور وحشرات الارض کو ماردینے سے کوئی جزا واجب نہیں ہوتی اس لئے کہ یہ شکار نہیں ہے کیونکہ ان میں توحش ( لوگوں سے بھاگنا ) اور اپنے آپ کو پکڑے جانے سے روکنا نہیں پایا جاتا بلکہ