عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں کرتا ۷؎ ظہیریہ میں ہے کہ عقعق کے بارے میں دو روایتیں ہیں اور ظاہر یہ ہے کہ وہ شکار ہے اھ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس بارے میں جو کچھ ہدایہ میں مذکور ہے وہ ظاہر الروایت ہے ۸؎ ۔ امام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ حدیث شریف میں جس غراب ( کوا) کو شکار سے مستثنیٰ کیا ہے وہ ہے جو مردا ر کھاتا ہے یا مردار کے ساتھ مخلوط کرتا ہے ( یعنی پاک وناپاک دنوں طرح غذا کھاتا ہے ) یہ اس لئے ہے کہ اس قسم کا کوّا اذیت پہنچانے میں ابتدا کرتا ہے اور عقعق کا یہ حکم نہیں ہے اس لئے کہ مردا ر نہیں کھاتا اور نہ ہی ایذا پہنچانے میں ابتدا کرتا ہے ۱؎ پس لازمی ہے کہ جس کوّے کو احرام و حرم میں قتل کرنے کی اجازت ہے اس کو اس کوّے پر محمول کیا جائے جس کو امام ابو یوسف ؒ نے ذکرفرمایا ہے جس کوّے کا قتل کرنا احرام وحرم میں ممنوع ہے اس کو غیر ابقع پر محمول کیا جائے اور غیر ابقع وہ ہے جو زراعت ( اناج ) کھاتا ہے ، اس کو زراعت سے بھگانے کی لئے پتھر وغیرہ پھینکا جائے ۲؎ ،عقعق کوّے کی قسم کا ایک پرندہ ہے جس کا رنگ سیاہ وسفید سے مخلوط (چتکبرا ) ہوتا ہے اس کی آواز عین وقاف کے مشابہ ہوتی ہے زاغ کا حکم بھی اس کی کی مثل ہے اس کو غراب الزرع کہتے ہیں اور یہ ایک چھوٹی قسم کا کوا ہے جو کہ اناج کھاتا ہے ۳؎ اور کتب فقہ میں کُتّے کے ساتھ کٹ کھنا ہونے کی قید حدیث شریف کے اتباع کی وجہ سے مذکور ہے ، کٹ کھنے سے مراد وحشی ہے اس لئے کہ جو وحشی کُتّا کٹ کھنا ہوتا ہے وہ ایذا پہنچانے میں ابتدا کرتا ہے اس سے یہ افادہ ہوا کہ اگرچہ وحشی کتا شکار ہے کیونکہ وہ پیدائشی طور متوحش ہے لیکن کٹ کھنا ہونے کی وجہ سے اس کو قتل کردینے پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی ۴؎ ، اور جو کُتا وحشی نہیں ہے بلکہ اہلی ہے وہ پیدائشی طور پر وحشی نہ ہونے کی وجہ سے دراصل صید ہی نہیں ہے اس لئے اس کو شکار سے مستثنیٰ کرنا