عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس کا گوشت کھانا حلال نہیں ہے کسی محرم پر حِل یا حرم میں ( یا کسی حلال پر حرم میں ) حملہ کیا اور اس کو قتل کئے بغیر اس سے بچنا ممکن نہیں تھا اس لئے اس کو قتل کردیا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی ۴؎ ( جیسا کہ اوپر مفصل بیان ہوچکا ہے ،مؤلف) (۲) گھریلو ( پالتو ) حلال جانور یعنی اونٹمذکر ومؤنث ، گائے، بیل، بھینس، بھینسا، بکری، بکرا، بھیڑ مذکر و مؤنث، مرغا، مرغی، گھریلو بطخ وغیرہ کو احرام کی حالت میں اور حدودِ حرم میں ذبح کرنا جائز ہے اس لئے کہ یہ جانور شکار نہیں ہیں کیونکہ یہ وحشی اور غیر مانوس نہیں ہیں ،اور گھریلو بطخ سے مراد وہ ہے جو بالعموم اڑنے والی نہیں ہے اور آبادی کے تالابوں اور گھروں میں رہتی ہے اس لئے کہ اصل کے اعتبار سے مانوس ہے پس اپنے مالکوں کے ساتھ مانوس ہونے کی وجہ سے وہ شکار نہیںہے ( اور اس کا ذبح کرنا جائز ہے ) اور جو بطخ اُڑنے والی ہے وہ شکار ہے پس اس کو مارڈالنے سے جزاواجب ہوگی ۵؎ (۳) جن سات موذی جانوروں کو شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شکار ہونے سے مستثنیٰ کردیا ہے ان کے مارڈالنے سے مطلقاً جزا واجب نہیں ہوگی نہ قلیل نہ کثیر خواہ ان کو حل میں مارے یا حرم میں اور مارنے والا خواہ محرم ہو یا حلا ل سب کے لئے یہی حکم ہے اور وہ یہ ہیں : کوّا،چیل، بھیڑیا، سانپ، بچھو، چوہا، اور کٹکھناکتّا ۶؎ ۔ کوّے سے مراد وہ کّوا ہے جو مردار ( ناپاک غذا ) کھاتا ہے یا پاک وناپاک ( مردار واناج) دونوں طرح کی غذا مخلوط کرتا ہو کیونکہ مذکورہ دونوں قسم کا کوّا ایذا پہنچانے میں ابتدا کرتا ہے اس لئے شرع نے اس کو شکار سے مستثنیٰ کردیا ہے اور احرم وحرم میں اس کا مارنا جائز کردیا ہے ، اور جس کوے کو احرام وحرم میں قتل کرنا منع ہے وہ عقعق ہے یہ وہ نہیں ہے جس کو حدیث شریف میں شکار سے مستثنیٰ کیا ہے کیونکہ اس کو غراب ( کوّا ) نہیں کہتے اور یہ ایذا پہنچانے میں ابتدا