عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں اور حالتِ احرام یا حرم میں ان کے مارنے پر جزا واجب ہوتی ہے لیکن جزا واجب ہونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ اس جانور نے جس کا گوشت کھانا حرام ہے اس شخص پر حملہ نہ کیا ہو بلکہ محرم نے اس کو مارنے میں خود ابتدا کی ہو اور اگر اس جانور نے حملہ کرنے میں خود ابتدا کی ہواس کے بعد اس شخص نے اپنے بچاؤ کے لئے اس کو ماردیا ہو تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی، وہ حرام جانور جن کا شکار کرنا احرام وحرم میں منع ہے یہ ہیں : ہاتھی، شیر، چیتا ، تیندوا، بجو، گوہ، یربوع، (جنگلی چوہے کی مانند ایک جانور جس کی اگلی ٹانگیں چھوٹی اور پچھلی ٹانگیں بڑی ہوتی ہیں اور دم لمبی ہوتی ہے ) سمور، لومڑی ، خنزیر(سور) بندر، شکرا، باز، عقاب، عقعق،یعنی زراعت ( اناج ) کھانے والا کوا ، گدھ وغیرہ ۴؎ (۵) اگر کسی درندہ یا غیر درندہ جانور نے ( جس کا گوشت کھانا حرام ہے ) کسی مُحرِم پر حِل یا حرم میں ( یا کسی حلال پر حرم میں ) حملہ کیا پھر اس مُحرِم ( یا حلال ) نے اس جانور کو مارڈالاتو چارو ں اماموں کے نزدیک اس شخص پر کچھ جزا واجب نہیں ہے ۵؎۔اور محیط ومنتقیٰ وغیرہ میں ہے کہ اگر اس حملہ کرنے والے جانور کو کسی ہتھیار وغیر ہ کے بغیر ہٹانا اور اس کو قتل کئے بغیر اس سے بچنا ممکن تھا اس کے باوجود اس جانور کو قتل کردیا تواس شخص پر جزا واجب ہوگی اور اگر ہتھیار کے بغیر اس کو ہٹانا اور اس کو قتل کئے بغیر اس سے بچنا ممکن نہیں تھا تو اس جانور کو قتل کردینے پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی اوراگر اس جانور نے حملہ کرنے میں ابتدا نہیں کی اس کے باوجود اس کو ماردیا تو بالاتفاق اس پر جزا واجب ہوگی ۶؎ ۔یہ حکم درندے ہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ( جیسا کہ بعض کتابوں میں ہے ) اس لئے کہ غیر درندہ کے حملہ کرنے کی صورت میں قتل کردینے پر کچھ جزا