عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) خشکی کے شکار کی دو قسمیں ہیں ایک قسم ماکول یعنی وہ جانور جن کا گوشت کھاناحلال ہے دوسری غیر ماکول یعنی وہ جانور ہیں جن کا گوشت کھانا حرام ہے ۲؎ (۳) حالت احرا م وحرم میں ماکول جانوروں کا شکار کرنا بالاتفاق حرام وممنوع ہے اور وہ جانور یہ ہیں : ہرن اگرچہ مانوس ( پالتو) ہو ، کیونکہ اس کا مانوس ہو نا عارضی صفت ہے اس لئے اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور وحشی ( غیر مانوس) ہونا اس کی پیدائشی صفت ہے اس لئے اس کا اعتبار کیا جائے گا ۔ جس ہرن کی ماں ہرنی ہو اگرچہ اس کا باپ بکرا ہو وہ ہرن ہے اور شکار ہے اور جس ہرن کی ماں بکری ہو اور باپ ہرن ہو وہ بکری کے حکم میں ہے اور شکار نہیں ہے کیونکہ ماں ہی اصل ہے ( اس لئے اسی کااعتبار کیا جاتا ہے ) وحشی گدھا ، وحشی گائے، خرگوش، کبوتر، یہ مطلق طور پر شکار ہے خواہ ( سکھائی ہوئی بولیاں ) بولنے والا ہو یا ایسا نہ ہو، کیونکہ پیدائشی طور پر یہ وحشی جانور ہے اور ان میں سے بعض کا مانوس ہوجانا عارضی ہے اور اصح ومختار قول کی بنا پر ہر ( سکھائی ہوئی بولیاں ) بولنے والے پرندے کا یہی حکم ہے کہ وہ شکار ہے پاموزکبوتر یعنی جس کی ٹانگوں پر پر ہوتے ہیں اور غیر پاموز یعنی جس کی ٹانگوں پر پَر نہیں ہوتے دونوں کا ایک ہی حکم ہے کہ وہ شکار ہیں، وہ بطخ جو اُڑتی ہے ، مرغابی، ٹڈی ، شتر مرغ اگرچہ مانوس ( پالتو) ہو۔ طوطا اگر مانوس ( پالتو) ہو کیونکہ ان کا مانوس ہونا کبوتر کی طرح عارضی ہے اس لئے شکا ر ہیں اور دیگر تمام پرندے اور حیوانات جن کا گوشت کھانا حلال ہے شکار ہیں ۳؎ (۴) جن جانوروں کا گوشت کھانا حلال نہیں ہے وہ خواہ درندے ہوں یا درندے نہ ہوں سوائے ان سات موذی جانوروں اور حشرات الارض کے جن کا قتل کرنا شرع نے جائزکردیا ہے جن کی تفصیل اگلے عنوان میں مذکور ہے باقی سب جانور ظاہر الروایت کے مطابق شکار