عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پرندے شکار ہیں اور وحشی اونٹ ، گائے اور بکری وغیرہ شکار نہیں ہیں، البتہ جس بکری کی ماں ہرنی ہو اور باپ بکرا ہو وہ شکار ہے اور جس بکری کاباپ ہرن اور ماں بکری ہو وہ شکار نہیں ہے ۶؎ بعض جانور ایسے پائے جاتے ہیں جو بعض ملکوں میں وحشی ہوتے ہیں اور دوسرے ملکوں میں وہ مانوس (پالتو) ہوتے ہیں مثلاً بھینسا (مذکر ومؤنث) ملک سوڈان میں وحشی جانور ہے اور یہ ان کے نزدیک مانوس ( پالتوں ) جانوروں میں شمار نہیں ہوتا ۷؎ اور ظاہر یہ ہے کہ جب تک کوئی سوڈانی اپنے ملک میں احرام کی حالت میں ہواس کو بھینسے کا شکار کرنا حرام ہے واﷲ اعلم ۸؎ (۴) پس ہر وحشی جانور خشکی کا شکار ہے خواہ اس کا گوشت کھانا حلا ل ہو یا حرام ہو اور خواہ وہ درندہ ہو یا درندہ نہ ہو اگرچہ خنزیر( سوّر) یا بندر یا ہاتھی ہو اور شکاری پرندے مثلاً باز اور شکرا بھی خشکی کے شکار میں داخل ہیں، البتہ فواسقِ سبعہ جن کو شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مستثنیٰ کردیا ہے اور حشرات الارض شکار ہونے سے مستثنیٰ ہیں ۹؎ ( ان سب کی تفصیل آگے درج ہے ،مولف) وہ جانور جن کو حالتِ احرام یا حرم میں مارڈالنے سے جزا واجب ہوتی ہے : (۱)خشکی کا شکار محرم پر مطلقاً حرام ہے خواہ وہ حِل میں یا حدودِ حرم میں اور حلال ( غیر محرم) کے لئے حدودِ حرم میں حرام وممنوع ہے اگرچہ وہ جانور ایسا ہو جس کا گوشت کھانا حرام ہے مثلاً خنزیر ،لیکن جن جانوروں کو صاحبِ شریعت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مستثنیٰ کردیا ہے ان کو مارنا جائز ہے ۱؎