عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیدائش اصل چیز ہے اور رہائش اس کے بعد لاحق ہوتی ہے اس لئے بعد میں دریا یا خشکی میں رہنے سے اصلیت نہیں بدلے گی ۱؎ تمام پرندے خشکی کے جانور ہیں کیونکہ یہ خشکی ہی میں پیدا ہوتے ہیںاگر چہ بعض پرندے سمندر ودریا وغیرہ میں پائے جاتے ہیں ۲؎ (تفصیل آگے آتی ہے) (۲) جاننا چاہئے کہ احرا م کی حالت میں خشکی کے جانور کا شکار کرنا حرام ہے ( اور اس سے اُس پر جزا واجب ہوگی اوراحرام کی حالت میں دریائی جانور کاشکار کرنا جائز ہے ، اور اس سے اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اگرچہ حدودِ حرم کے اندر ہو ) اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہ‘ مَتَاعاً لَّکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ وَحُرِّ مَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَادُمْتُمْ حُرُمًاo ‘‘(سورۃ المائدہ ع ۱۳)(ترجمہ: جب تک تم احرام کی حالت میں رہو تمہارے لئے دریائی جانور کا شکار کرنا اور اس کو کھانا حلال کردیا گیا ہے یہ تمہارے لئے اور سب مسافروں کے لئے زندگی کا سامان ہے اور خشکی کے جانور کا شکار کرنا تم پر حرام کردیا گیاہے ) ۳؎ پس مُحرِم کے لئے خشکی کا شکار مارنا یااس کو ایذا دینا جائز نہیں ہے خواہ اس جانور کا گوشت کھانا حلال ہویا حلال نہ ہو سوائے اس جانور کے جو ایذا پہنچانے میں غالب طور پر ابتدا کرتا ہے ۴؎ ۔بعض علما نے کہا ہے کہ احرام کی حالت میں شکار کرنا کبیرہ گناہ ہے ۵؎ (۳) خشکی کے شکار سے مراد ہر وہ جانور ہے جو اپنی ٹانگوں یا بازوؤں سے اپنے آپ کو پکڑے جانے سے روکتا ہو اور وہ پیدائش کے اعتبار سے لوگوں سے مانوس نہ ہو بلکہ ان سے بھاگتا اور تنہائی اختیار کرتا ہو ، پیدائش کے بعد لاحق ہونے والی وحشت یا اُنسیت کا اعتبار نہیں ہے لہٰذا پالتو ہر ن شکار میں شمار ہوگا اور وحشی اونٹ اور بکری شکار میں شمار نہیں ہوگی کیونکہ ان کا یہ وصف عارضی ہے پس پالتو ہرن ، ہاتھی اور کبوتر وغیرہ چوپائی اور