عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے اس کو سہوِ قلم کہا ہے ، بحر الرائق میں ہے کہ میرے نزدیک نہ یہ صاحبِ ہدایہ کی کجی ہے اور نہ سہوِ قلم ہے کیونکہ اس مسئلہ میں اختلاف ہے پس صاحبِ ہدایہ کی عبارت بعض کے قول پر مبنی ہے کہ ان کے نزدیک حلق کو اس کے وقت سے پہلے کرانے میں دم بالاجماع واجب ہوتا ہے جیسا کہ معراج الدرایہ وغیرہ میں اس کی صراحت موجود ہے اور اس پر دمِ قران بھی بالاجماع واجب ہے اور تیسرے دم کا واجب ہونا مختلف فیہ ہے پس اس مقام پر صاحبِ ہدایہ نے اس (وجوب کے ) قول کو اختیار کیا ہے اھ اور لباب المناسک کے شارح ملا علی قاریؒ نے کہا ہے کہ جس نے صاحبِ ہدایہ کو غلطی پر کہا ہے اس نے اس روایت سے غفلت کی وجہ سے کہا ہے اور منسک الکبیر میں اس مسئلہ پر بہت کلا م کیا ہے جس سے درایت ظاہر ہوتی ہے ، یہ ہدایہ کے کلام کی توجیہ ہے لیکن مذہب اس کے خلاف ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکاہے واﷲ اعلم ۳؎ (۲) اگر مفرد یا قارن یا متمع نے رمی وذبح وحلق سے پہلے طوافِ زیارت کرلیا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے لیکن ترکِ سنت کی وجہ سے مکروہ ہے کیونکہ طوافِ زیارت کا ان تینوں یعنی رمی وذبح وحلق کے بعد ہونا سنت ہے ۴؎ پس جس طرح طوافِ زیارت کو رمی پر مقدم کرنا جائز ہے جبکہ رمی ذبح وحلق پر مقدم ہے اسی طرح طوافِ زیارت کو ذبح پر مقدم کرنا جائز ہے اور اسی طرح حلق پر مقدم کرنا بالاولیٰ جائز ہے البتہ ان تینوں میں ترتیب واجب ہے یعنی پہلے رمی کرے پھر قربانی ذبح کرے پھر سر کے بال منڈائے لیکن مفرد پر ذبح واجب نہیں ہے پس اس کے لئے صرف رمی اور حلق میں ترتیب واجب ہے ۵؎ (جیسا کہ بیان ہوچکا ہے)