عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دم واجب ہوگا اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک دونوںمیں امام صاحب کے خلاف ہے یعنی دونوں میں سے کسی کے مؤخر کرنے سے دم واجب نہیں ہوگا اور امام محمدؒ نے مکان میں امام صاحب سے موافقت کی ہے زمان میں نہیں اور امام زفرؒ نے اس کے برعکس زمان میں امام صاحب کی موافقت کی ہے مکان میں نہیں واﷲ اعلم ۷؎ (۲) اوپر حاجی کے بارے میں بیان ہوالیکن عمرہ کرنے والے کے حلق کے لئے بالاتفاق زمانہ معین نہیں ہے بلکہ امام ابو حنیفہ وامام محمدرحمہمااﷲ کے نزدیک صرف مکان معین ہے اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک دونوں معین نہیں ہے ۸؎ پس عمرہ کے احرام میں سر کے بال منڈانا یا کترانا بالاجماع زمانہ کے ساتھ متعین نہیں ہے اس لئے کہ عمرہ خود بھی کسی زمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بخلاف مکان کے کہ یہ عمرہ کے حلق کے لئے بھی معین ہے ۹؎ ۔ کیونکہ خود عمرہ کے لئے مکان معین ہے اس لئے عمرہ میں حلق کرانے کے لئے امام ابو حنیفہ وامام محمد رحمہما اﷲ کے نزدیک مکان معین ہے ۱۰؎ پس اگر کسی شخص نے حدودِ حرم سے باہر جاکر حلق یا قصر کرایا تو امام ابو حنیفہ وامام محمد رحمہما اﷲ کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ۱؎ (۳) عمرہ کرنے والا شخص اگر حدودِ حرم سے باہر چلاگیا لیکن وہاں حلق یا قصر نہیں کرایا بلکہ حرم میں واپس آکر حلق ( سرمنڈایا ) یا قصر( بال کترانا) کیا تو بالاجماع اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ اس نے حلق یا قصر اس کی مقررہ جگہ میں کرایا ہے پس اس پر کچھ تاوان لازم نہیں ہے ۲؎ ۔ اور اسی طرح اگر حج کرنے والا شخص حدودِ حرم سے باہر چلا گیا لیکن اس نے وہاں حلق یا قصر نہیں کرایا بلکہ ایام قربانی میں حدودِ حرم میں واپس آکر حلق یا قصر کرایا تو ہمارے سب فقہا کے قول میں اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اور اگر