عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجاتی ہے ) ۔ اگر اس نے طواف کا اعادہ نہ کیا اور اس کی بجائے دم ذبح کردیا تو سعی کا اعادہ نہ کرنے سے اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ دم ذبح کرنے سے پہلے طواف ختم یا فسخ نہیں ہوتا بلکہ اس کے نقصان کی تلافی ہوجاتی ہے پس وہ طواف اپنی جگہ ثابت اور قابل اعتبار ہے اور اس کے بعد واقع ہونے والی سعی بھی معتبر ہے ۲؎ (۴) اور اگر اس نے عمرہ کا طواف جنابت کی حالت میں کیا ہے ( اس کے بعد سع کی ) پھر طواف کا اعادہ کرلیا اور سعی کااعادہ نہ کیا تو اس پر دم واجب ہوگا ۳؎ (۵) اگر قارن نے بلا وضو دو طواف کئے ایک عمرہ کے لئے اور دوسرا قدوم کے لئے اس کے بعد دودفعہ سعی کی ایک عمرہ کے لئے اور دوسری حج کے لئے ، اس کو چاہئے کہ عمرہ کا طواف قربانی کے دن ( دوسویں ذی الحجہ) سے پہلے پہلے لوٹا لے اگراس نے ایسا کرلیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ اس نے وقت کے اندر بجنسہ اس کی تلافی کردی ہے اور اگر اس نے اس کو نہیں لوٹایا یہاں تک کہ قربانی کے دن ( دسویں ذی الحجہ) کی صبح طلوع ہوگئی تواب قارن کے لئے طوافِ عمرہ کے لوٹانے کا وقت ختم ہوگیا اس لئے اس پر طوافِ عمرہ بلا وضو کرنے کی وجہ سے دم لازم ہوگا اور وہ قربانی کے دنوں میں طوافِ زیارت میں رمل کا اعادہ کرلے اور مستحب یہ ہے کہ وہ حج کی سعی طوافِ زیارت کے بعد لوٹا لے تاکہ رمل وسعی کی ادائیگی طواف کامل کے ساتھ حاصل ہوجائے اور اگر اس نے رمل وسعی کو نہ لوٹایا تو حدثِ اصغر(یعنی بے وضو) طواف کرنے کی صورت میں اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ وہ سعی معتبر طواف کے بعد واقع ہووئی ہے اس لئے کہ حدثِ اصغر طواف کو اعتبار کے قابل ہونے سے نہیں روکتا۔ (مگر چونکہ اس نے طوافِ قدوم بلاوضو کیاتھا اس لئے اس کے ہر چکر کے بدلے بقدر فطرہ یعنی نصف صاع گندم صدقہ کرنا ہوگا