عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس لئے کہ جب تک وہ مکہ معظمہ میں ہے اس پر طوافِ وداع کا ترک کرنا صادق نہیں آئے گا اور مکہ معظمہ میں ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ مکہ معظمہ کی آبادی سے بالکل باہر نہ ہو اہو پس جب تک مکہ معظمہ کی آبادی سے باہر نہ نکل جائے طوافِ وداع کا ترک ثابت نہیں ہوتا کیونکہ جب تک مکہ معظمہ میں مقیم رہے اورسفر کا ارادہ نہ کرے اس وقت تک شرع شریف نے اس سے طوافِ وداع کا مطالبہ نہیں کیا پس جب بھی وہ طوافِ وداع یا اس کاچھوڑا ہو ا حصہ پورا کرلے گا اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی اس لئے کہ طوافِ وداع کی ادا ئیگی کے لئے کوئی ایسا وقت مقرر نہیں ہے جس کے فوت ہونے سے طوافِ وداع فوت ہوجاتا ہو پس جب تک وہ مکہ معظمہ میں موجود ہے اس کو طوافِ وداع کا امر کیا جائے گا تاکہ یہ واجب اپنے وقت میں ادا ہوجائے اوراگر مکہ معظمہ سے روانہ ہوگیا اور طوافِ وداع ( کل یا اس کا اکثر حصہ) ادا نہیں کیا تو جب تک وہ حددوِ میقات سے باہر نہیں گیا طوافِ وداع کرنے کے لئے احرام کے بغیر واپس لوٹنا واجب ہے اور اگر حدودِ میقات سے باہر چلاگیا تو اس کا اختیار ہے کہ حدودِ حرم میں ذبح کرنے کے لئے دم ( بکری ) بھجوادے یا نئے سرے سے عمرہ کا احرام باندھ کر واپس مکہ معظمہ آئے اور پہلے عمرہ کا طواف کرے اور عمرہ کے افعال سے فارغ ہوکر طوافِ صدر کرے اور تاخیر کی وجہ سے اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا لیکن وہ گنہگار ہوگا اور حدودِ میقات سے باہر نکل جانے کی صورت میں اولیٰ یہ ہے کہ وہ واپس مکہ معظمہ نہ آئے اور دم ( قربانی کا جانور یا اس کی قیمت ) مکہ معظمہ بھجوادے کیونکہ اس میں فقراء کا فائدہ اور اس پر آسانی ہے ۳؎ (۲) اور اگر طوافِ صدر ( وداع ) کا اقل حصہ یعنی تین چکر ( یا کم ) چھوڑدے تو اس پر ہر چکر کے بدلے نصف صاع گندم دینا واجب ہے ۴؎ ۔ پس اگر تین چکر چھوڑے ہو ں