عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے اس کی طرف منتقل ہونے کا بے فائدہ ہونا اس روایت کے مطابق ہے جس میں امام صاحب کے نزدیک حدث کی حالت میں طوافِ زیارت کرنے اور اس کا اعادہ ایامِ نحر کے بعد کرنے کی وجہ سے دمِ تاخیر واجب ہوتا ہے لیکن جس روایت میں دمِ تاخیر واجب نہیں ہوتا اس کے مطابق طوافِ صدر کو اس کی طرف منتقل کرنے میں فائدہ ہے اور وہ یہ ہے کہ حدث کی حالت میں طواف کرنے کی وجہ سے جو دم واجب ہوتا ہے وہ ساقط ہوجائے گا اور پہلے قول کی بنا پر بھی فائدہ سے خالی نہیں ہے اور وہ فائدہ یہ ہے کہ اس کو کامل طوافِ زیارت حاصل ہوجائے گا پس غور کرلیجئے ۲؎۔(جاننا چاہئے کہ اس مسئلہ میں امام صاحبؒ سے تین روایتیں ہیں جن کی تفصیل بحر الرائق میں ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں ،مؤلف) (۴) اور اگر طوافِ زیارت حدث کی حالت میں یعنی بے وضو کیا اور طوافِ وداع جنابت کی حالت میں کیا تو سب کے قول کی مطابق اس پر دو دم واجب ہوں گے ایک دم طوافِ زیارت بے وضو کرنے کی وجہ سے اور دوسرا دم طوافِ صدر جنابت کی حالت میں کرنے کی وجہ سے واجب ہوگا ۳؎ ؎(۵) اگرخاص طوافِ زیارت کو چھوڑدیا اور طوافِ صدر کیا تو طوافِ صدر طواف زیارت کی جگہ واقع ہوگا اور طوافِ صدر چھوڑنے کی وجہ سے اس پر قربانی واجب ہوگی ۴؎ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے طوافِ صدر کا دوبارہ اعادہ نہ کیا ہو اور اپنے اہل وعیال کی طرف لَوٹ گیا ہو اور جب تک وہ مکہ معظمہ میں رہے طوافِ وداع دوبارہ کرلے پس اگر اس نے دوبارہ کرلیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے طوافِ وداع ایام قربانی میں کیا ہو لیکن اگر طوافِ وداع ایامِ قربانی کے بعد کیا تھا تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر ایک اور دم طوافِ زیارت کی تاخیر کی وجہ سے واجب ہوگا ۵؎