عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹ جائے خواہ اس نے طوافِ صدر ایامِ قربانی میں کیا ہو یا اس کے بعد کیا ہو اوراس لئے بھی اس کا طوافِ زیارت کی طرف منتقل کرنا جائز نہیں ہے کہ طوافِ صدر واجب ہے اور حدث کی حالت میں طوافِ زیارت کیا ہو تو اس کا اعادہ واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے پس طوافِ زیارت کی طرف منتقل نہیں کیا جائے گا اور طوافِ زیارت حدث کی حالت میں کرنے کی وجہ سے بالاتفاق اس پر دم واجب ہوگا اور بالا جماع اس پر تاخیر کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوگا ( یعنی منتقل کرنے یا نہ کرنے دونوں صورتوں میں دم واجب ہوا تو اس کا منتقل کرنا بے فائدہ ہوا، مؤلف) لیکن اگر اس نے طوافِ صدر ایام نحر میں کیا تھا وہ اپنے اہل وعیال کی طرف نہیں لوٹا تو اس صورت میں اس کا طوافِ صدر طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہوجائے گا کیونکہ اس صورت میں اس کے نقل کرنے میں فائدہ ہے اور وہ یہ کہ حدث کی حالت میں طواف کرنے کی وجہ سے جو دم اس پر واجب ہوا تھا وہ ساقط ہوجائے گا اور وہ دوبارہ طواف کرلے گا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اور صاحبین کی نزدیک دوسری صورت میں ( یعنی طوافِ زیارت حدث کی حالت میں کرنے اور طوافِ صدر طہارت کے ساتھ ایامِ نحر کے بعد کرنے کی صورت میں ) بھی طوافِ صدر طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہوجائے گا کیونکہ اس میں فائدہ ہے اور وہ یہ کہ ان کے نزدیک اس صورت میں بھی حدث کی وجہ سے طوافِ زیارت پر جو دم واجب ہوا تھا وہ ساقط ہوجائے گا اوراس پر تاخیرکی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوگا لیکن اس پر طوافِ صدر واجب ہوگا پس اگر اس نے دوبارہ یہ طواف کرلیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ورنہ اس پر اس کے ترک کی وجہ سے دم واجب ہوگا کیونکہ اس کا طوافِ صدر طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہوجائے گا ۱ ؎۔امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک حدث والے مسئلہ میں طوافِ صدر