عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلاف واجبات حج میں سے ہے اور اگر طوافِ زیارت ایامِ نحر میں بے وضو کیا اور طوافِ وداع ایامِ نحر کے بعد باوضو کیا اگرچہ ایام تشریق کے آخری دن میں کیا ہو تو یہ طوافِ وداع طوافِ زیارت کی طرف منتقل نہیں ہوگا اور اس پر طوافِ زیارت بے وضو کرنے کی وجہ سے دم واجب ہوگا ۳؎ مذکورہ بالا ہر دومسائل یعنی حالتِ جنابت میں طوافِ زیارت کرنے یا حالت ِ حدث ( بے وضو ) طوافِ زیارت کرنے اور اس کے بعد طوافِ صدر حالت طہارت میں کرنے کے حکم میں فرق ہے کہ پہلے یعنی حالتِ جنابت میں طوافِ زیارت کرنے کی صورت میں طوافِ صدر طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہوجائے گا اگرچہ اس نے طوافِ صدر ایامِ نحر کے بعد کیا ہو اور اس صورت میں نقل طوافِ صدر واجب ہے کیونکہ اس صورت میں طوافِ صدر کے طوافِ زیارت کی طرف منتقل کرنے میں فائدہ ہے اور وہ یہ کہ اس شخص سے بدنہ کا وجوب ساقط ہوجائے گا اور اس پر طواف ِ صدر ترک کرنے کی وجہ سے بالاتفاق دم ( بکری ذبح کرنا ) واجب ہوگا جبکہ اس نے دوبارہ طوافِ صدر یا طوافِ زیارت یا کوئی اور نفلی طواف نہ کیا ہو اور وہ اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹ گیا ہو ، لیکن اگر وہ مکہ معظمہ میں موجود ہے تو اس کو طوافِ صدر دوبارہ کرلینا چاہئے( تاکہ اس سے د م ساقط ہوجائے اور اصل کے مطابق ادائیگی ہوجائے ) اور دوسرے مسئلہ یعنی طوافِ زیارت حدث ( بے وضو ہونے ) کی حالت میں طوافِ صدر طہار ت کی حالت میں کرنے کی صورت میں اگر طوافِ صدر ایامِ نحر کے بعد کیا ہے تو امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک طوافِ صَدَ ر طوافِ زیارت کی طرف منتقل نہیں ہوگا کیونکہ اس صورت میں اس کے منتقل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس لئے کہ اگر اس کو طوافِ زیارت کی طرف منتقل کردیا جائے تو بالاجماع اس پر طوافِ صدر کے ترک کی وجہ سے دم واجب ہوگا جبکہ