عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قافلہ رُک سکتے ہوں، پھر آگے ذکر کیا ہے کہ آج کل ( اس زمانہ میں ) اکثر عورتوں کا رکنا چند وجوہ کی بنا پر ممکن نہیں ہے پس اس مسئلہ میں عورتوں کے لئے عمومِ بلویٰ ہے لہٰذا ایسی عورت اما م ابو حنیفہؒ کے مذہب اور امام احمدرحمہااﷲ کی ایک روایت کے مطابق حیض کی حالت میں ہی طواف کرنے اور کفارہ میں دم یا بدنہ (سالم اونٹ یا گائے ) ذبح کردے الیٰ آخر ماقال ۶؎۔ جاننا چاہئے کہ حدثِ اکبر یعنی جنابت یا حیض ونفاس کی حالت میں مسجد میں جانا سخت منع ہے اور اس حالت میں مسجد میں بیت اﷲ شریف کا طواف کرنا سخت گناہ ہے ، حج کا رکنِ اعظم یعنی طوافِ زیارت کرنا تو اور بھی اشد گناہ ہے اسی لئے اس پر اس طواف کااعادہ کرنا یا سالم اونٹ یا گا ئے ذبح کرنا واجب ہوتا ہے اور کفارہ دیدینے کے باوجود اس گناہ سے توبہ کرنا بھی لازم ہے اس لئے حیض یانفاس والی عورت کو اپنے اوپر سے فرض اتارنے اورا حرام سے پوری طرح حلال ہونے کے لئے جان بوجھ کر ایسا حرام وناجائز فعل کرنا نہایت قبیح ہے اس کو چاہئے کہ پاک ہونے تک وہاں ٹھہرے اورشرعی حکم کے مطابق پاک ہوکر طوافِ زیارت کرکے حج پورا کرے ، محض سستی اور سہولت پسندی کی وجہ سے ہر گز حالتِ حیض میں طوافِ زیارت نہ کرے آج کل جہازو ں وغیرہ کی کثرت ہے اور کوشش کرکے جہازوں وغیرہ میں بعد کی تاریخوں میں نشست تبدیل کرائی جاسکتی ہے لیکن اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسی حالت میں طوافِ زیارت کرلیا تو حکماً اس کا حج پورا ہوجائے گا وہ احرام سے پوری طرح حلال ہوجائے گی اور اس پر سالم اونٹ یا گائے ذبح کرنا واجب ہوگا لیکن جان بوجھ کر ایسی حالت میں طواف کرنے کا حکم یافتویٰ نہیں دیا جائے گا جیساکہ منسک ابن امیر حاج سے منقول ہوچکا ہے اور ایسی صورت میں یہ نیت اور ارادہ کرکے کہ بعد میں جزادے کر سبکدوش ہوجائیں گے ایسا کرنا ہرگز جائز نہیں ہے ، یہ