عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گناہ فدیہ سے معاف نہیں ہوگا لیکن اگر اس کا رکنا ممکن نہ ہو حکومت کی طرف سے پابندیاں عائد ہوں اور اس کی یا اس کے خاوند یا محرم واہل قافلہ کی روانگی کی تاریخ تبدیل نہ ہوسکتی ہو ، اگر وہ ان حالات میں بامرمجبوری طواف کرلے گی اور کفارہ ادا کردے گی تو امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک اور امام احمد حنبلؒ سے ایک روایت کے مطابق اس کا حج پورا ہوجائے گا اور وہ احرام سے پوری طرح حلال ہوجائے گی اوراس پر بدنہ ( سالم اونٹ یا گائے ذبح کرنا واجب ہوگا جیسا کہ فتاویٰ ابن تیمیہ کی عبارت سے واضح ہے لیکن یہ معاملہ مبتلی بہا عورت اور اس کے قافلہ پر موقوف ہے کہ وہ خود اس کا فیصلہ کریں کہ ان کو ٹھہرنا ممکن ہے یا نہیں فقط واﷲ اعلم بالصواب ۱؎ (۵) مضلہ یعنی حائضہ متحیرہ کہ جس کا خو ن ہمیشہ جاری رہتا ہے اور وہ اپنے حیض کی عادت کے ایام بھول گئی کہ اس کے کو ن سے ایام حیض کے ہوتے ہیں اور کون سے پاکی کے پس اگراسکو حج کے وقت یہ حالت پیش آئے تو اس کو تحری ( اٹکل) کرنی چاہئے اور اس تحری( اٹکل ) کے مطابق جو دن پاکی کے ہوں ان کو پاکی کے سمجھے اور جو حیض کے ہوں ان کو حیض کے سمجھے اور اگر اس کی تحری میں کچھ نہیں آتا تو وہ احتیاط کو اختیار کرے اور وہ سوائے طوافِ رکن یعنی طوافِ زیارت اور طوافِ واجب یعنی طوافِ صدر ( وداع ) کے اور کوئی طواف نہ کرے اور مسجد میں داخل نہ ہو پس اس کو چاہئے کہ وہ طوافِ زیارت کرے اس لئے کہ وہ رکن ہے پھر دس دن کے بعد دوبارہ طوافِ زیارت کرے اور طوافِ صدر بھی کرے کیونکہ یہ طواف غیر مکی پر واجب ہے او ر طوافِ صدر کا اعادہ نہ کرے اس لئے کہ اگر اس نے یہ طوافِ صدر پاکی کی حالت میں کیا ہے تووہ اس کے ذمہ سے ادا ہوگیا اوراگر حیض کی حالت میں کیا ہے تو حائضہ پر طوافِ صدر واجب