عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن اس پر بدنہ ( سالم اونٹ یا گائے ) واجب ہوگا اور وہ دو وجہ سے گنہگار ہوگی، ایک ( حدثِ اکبر کی حالت میں ) دخولِ مسجد کی وجہ سے اور دوسرے اس حالت میں طواف کرنے کی وجہ سے اور ( اپنے ذمہ سے بدنہ ساقط کرنے کے لئے ) اس پر واجب ہے کہ وہ دونوں حدثوں سے پاک ہوکر اس طواف کا اعادہ کرے پس اگر اس نے اعادہ کرلیا تو جو بدنہ اس پر واجب ہوا تھا وہ اسکے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا اوردونوں میں سے جس صورت کو بھی اخیتار کرے خواہ بدنہ ذبح کرے یا طواف کا اعادہ کرے اس پر اس گناہ کی معافی کے لئے توبہ کرنا واجب ہے ۴؎ (۴) بعض محشین نے منسک ابن امیر حاج(رحمہ اﷲ ) سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی قافلہ واپس لوٹنے کاارادہ کرے اوراس قافلے کی کوئی عورت حیض سے پاک نہ ہوئی اور وہ فتویٰ دریافت کرے کہ وہ طوافِ زیارت کرے یا نہ کرے اور اگر وہ ایسی حالت میں طوافِ زیارت کرلے تو اس کا حج پورا ہوجائے گا یا نہیں ؟ تو فقہا نے کہا ہے کہ اس کو کہا جائے تیرے لئے مسجد میں داخل ہونا حلال ( جائز ) نہیں ہے اس کے باوجود اگر تو داخل ہوگئی اور تونے طوافِ زیارت کرلیا تو گنہگار ہوگی اور تیرا طواف صحیح ہوجائے گا اور تجھ پر ایک بدنہ (سالم اونٹ یا گائے ) ذبح کرنا واجب ہوگا ، یہ مسئلہ کثیرۃ النوع ہے، عورتیں اس مسئلہ میں حیران وپریشان ہوجاتی ہیں اھ ۵؎ ۔اور فتاویٰ حافظ ابن تبمیہ ؒ (الطبعۃ الجدیدۃ الملکیہ جزو ۲۶ ص ۲۲۵ ) میں اس بارے میں جو کچھ مذکور ہے اس کا خلا صہ یہ ہے کہ اگر کسی عورت کو طوافِ زیارت ادا کرنے سے پہلے حیض شروع ہوگیا اگر وہ حیض سے پاک ہونے تک رُک سکتی ہے تو اس کو اس وقت تک رُکنا اور پاک ہونے کے بعد طواف کرنا واجب ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ راستے امن وامان کے ہوں اور اس عوت کا محرم اور اہلِ