عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعد پاک ہوئی ہو یا قربانی کے آخری دن کے ایسے آخری وقت پاک ہوئی کہ اس کے بعد ( لوازماتِ غسل کے ساتھ غسل کرکے ) وقت کے اندر یعنی غروب آفتاب سے پہلے طواف کا اکثر حصہ ادا نہیں کرسکتی لیکن اگر اس قدر گنجائش کے باوجود اس نے طوافِ زیارت کا اکثر حصہ ادا نہ کیا تواس کی کوتاہی کی وجہ سے اس پر دم واجب ہوگا جیسا کہ بیان ہوچکا ہے واﷲ اعلم ۱؎ لیکن جس عورت کو ایامِ نحر میںایسے وقت حیض آیا کہ حیض شروع ہونے سے پہلے اس کو اتنا وقت مل چکاہے جس میں وہ طواف کا اکثر حصہ ادا کرنے پر قادر تھی تواس پر دم کا واجب کرنا مشکل ہے اس لئے کہ طواف کااول وقت میں ادا کرنا واجب نہیں ہے ہاں البتہ یہ صورت اس عورت کے حق میں ہوسکتی ہے جس کو عادت کے مطابق اپنے حیض کے شروع ہونے کا وقت معلوم ہے اس کے باوجود وہ اس وقت سے پہلے پاکی کے وقت میں ادا نہ کرے اور اس سے تاخیر کرے پس غور کرلیجئے ۲؎ اور ضیاء الابصار میں محیط سے منقول ہے کہ اگر کسی عورت کو (ایام نحر میں ) ایسے وقت میںحیض آیا کہ اب وہ (ایام نحر میں ) طواف پر قادر نہیں ہے تو اس پر دم لازم ہوگا اس لئے کہ وہ تاخیر کرنے میں حد سے تجاوز کرنے والی ہے اور اگر اس کو ایسے وقت میں حیض آیا کہ وہ طوافِ زیارت کے چارچکر کرنے پر قادر ہے تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے کیونکہ اب وہ تاخیر میں حد سے تجاوز کرنے والے نہیں ہے اور اسی طرح مبتغیٰ میں بھی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طواف کی ادائیگی میں آخری وقت کااعتبار ہے اھ واﷲ سبحانہ‘ وتعالیٰ اعلم ۳؎ (۳)اگرکسی حیض والی عورت کاخون کسی دوا سے یا بغیر دوا کے منقطع (بند ) ہوگیا یا پوری طرح منقطع نہیں ہوا (یعنی اس کو استحاضہ ہے، مولف) پس اس نے غسل کیا یا نہیں کیا اور طواف کیا پھر اس کا خون عادت کے دنوں میں دوبارہ شروع ہوگیا تواس کا طواف صحیح ہے