عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) تاخیر سے کراہت اور دم واجب ہونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ امکان کے باوجود تاخیر کرے پس اگر کوئی حیض کی حالت والی عورت قربانی کے آخری دن میں غروب سے قبل ایسے وقت حیض سے پاک ہوئی کہ اس وقت وہ غسل کے لوازمات مثلاً پانی نکالنا اور لوگوں کی نگاہوں سے پردہ کی جگہ مہیا کرنا اور کپڑے اتارنا وغیرہ کرکے غسل کرسکتی اور مسجد الحرام میں آکر طوافِ زیارت پورا یااکثر حصہ ادا کرسکتی ہے اس کے باوجود اس نے طوافِ زیارت پورا یا اکثر حصہ ادا نہ کیا تو اس پر دم تاخیر واجب ہوگا اور اگر اس وقت میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ طوافِ زیارت کے چار چکر کرسکے صرف اقل حصہ یعنی تین یا کم چکر کرسکتی ہے اور اس کو اس نے ادا نہیں کیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اقل حصہ بلا عذر ترک کرنے کی وجہ سے اس پر صدقہ واجب ہونا چاہئے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ۔ اور اگر عورت کو ایامِ نحر میں ایسے وقت حیض آیا کہ حیض شروع ہونے سے پہلے وہ طواف کی چار چکر ادا کرسکتی تھی اس کے باوجود اس نے حیض شروع ہونے سے پہلے (چار چکر ) طواف نہیں کیا یہاں تک کہ اس کو حیض شروع ہوگیا تو اس پر دمِ تاخیر واجب ہوگا کیونکہ وہ اپنی کوتاہی سے اس کی ادائیگی سے قاصر رہی ہے اور اگر حیض شروع ہونے سے پہلے صرف اس قدر وقت ہے کہ وہ ایامِ نحر میں طواف کااقل حصہ یعنی تین چکر کرسکتی ہے اور وہ ادا نہیں کیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے اور قیاس یہ ہے کہ اس پر صدقہ واجب ہوگا ۶؎ پس فقہا کا یہ قول کہ ’’ حیض (ونفاس ) والی عورت پر طوافِ زیات کی تاخیر کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہے ‘‘ اس حکم میں یہ قید ہے کہ وہ ایامِ نحر میں ایسے وقت میں حائضہ ہوئی ہو کہ حیض شروع ہونے سے پہلے وہ طواف کا اکثر حصہ ادا کرنے پر قادر نہ ہو یا وہ ایامِ نحر سے پہلے حائضہ ہوگئی ہو اور تمام ایامِ نحر گزرجانے کے