عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ ہے کہ وہ بکری بھیج دے کیونکہ بکری بھیجنے میں طواف کے نقصان کی تلافی ہوجاتی ہے اور اس میں فقراء کا فائدہ ہے اور وہ شخص مکہ معظمہ واپس آنے کی مشقت سے بچ جاتا ہے اور اگر وہ شخص ابھی مکہ معظمہ میں ہی مقیم ہے ( یا حدودِ حل میں ہے ) تو اس کا طواف کے لئے لوٹنا (اور طوافِ زیارت مکمل کرنا ) افضل ہے کیونکہ یہ نقصان کی تلافی اسی جنس سے کرنا ہے پس یہ اولیٰ ہے ۷؎ (۷) اگرپورا طوافِ زیارت یا اس کا اکثر حصہ بلا عذر کسی سواری پریا آدمی کی پیٹھ پر یا گھٹنوں یا سرین کے بل گھسٹ کر کیا ، یا سترِ عورت اس قدر کھلا ہونے کی حالت میں کیا کہ جس سے نماز جائز نہیں ہوتی یاالٹے پاؤں کیا یا سر نیچے اور پاؤں اوپر کرکے کیا یا حطیم کے اندر سے گزرکرکیا تو اس پر دم واجب ہوگا اوراگر اس طواف کا ( صحیح طریقہ پر ) اعادہ کرلیا تو دم ساقط ہوجائے گا اور اگر وہ ( اعادہ کئے بغیر ) اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ گیا تو اس کو مکہ معظمہ واپس آنا واجب نہیں ہے بلکہ ایک بکری یا اس کی قیمت بھیجنا کافی ہے تاکہ اس کی طرف سے حدودِ حرم میں ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کردیا جائے اور اگر وہ مکہ معظمہ واپس آنا اختیار کرے تو حدودِ میقات سے باہر نکل جانے کی صورت میں اس کو نئے احرام سے واپس لوٹنا لازم ہے اور اگر اس نے کسی عذر مثلا ً بیماری یا بے ہوشی یا جنون یا بڑھاپے کی وجہ سے سواری پر یا کسی آدمی کی پیٹھ پر یاگھٹنوں یا سرین کے بل گھسٹ کر طوافِ زیارت کیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے ۸؎ اوراسی طرح اگر کسی عذر کی وجہ سے سترِ عورت اس قدر کھلاہونے کی حالت میں طوافِ زیارت کیا کہ جس سے نماز جائز نہیں ہوتی تب بھی اس پر کچھ واجب نہیں ہے اس لئے کہ سترِ عورت واجبات طواف میں سے ہے اور واجب اگر کسی عذر سے ساقط ہوجائے تو دم ساقط ہوجاتا ہے ،اُلٹے پاؤں یا سر