عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) اگر پورا طواف یا اس کا کثر حصہ ( چار یازیادہ چکر ) ترک کردیا اور اقل حصہ ( تین یا کم چکر ) ادا کیا اور اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ گیا تو بالا تفاق اس کو اسی احرام سے واپس لوٹنا واجب ہے اس کو نیا احرام باندھنے کی ضرورت نہیں (اگرچہ میقات سے باہر نکل گیا ہو ) اس لئے کہ وہ عورت کے حق میں ابھی تک احرام کی حالت میں ہے اور بعض افعالِ حج یعنی طواف وسعی پر اس کو عمرہ کا احرام باندھنا جائز نہیں ہے اگرچہ وہ حلق کرانے کے بعد اپنے وطن کی طرف گیا ہو اور اس کو بعینہٖ طوافِ زیارت کا ادا کرنا واجب ہے اس کی بجائے بدل یعنی بدنہ ذبح کرنا ہرگز جائز نہیں ہے خواہ وہ اپنے اہل و عیال کی طرف واپس چلاگیا ہو یا نہ گیا ہو اس لئے کہ طوافِ زیارت رکن ہے اور ارکان حج کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا اور کوئی دوسری چیز ان کے قائم مقام نہیں ہوسکتی بلکہ وقوفِ عرفہ کی طرح طواف ِ زیارت (کے اکثر حصہ ) کا بھی بعینہ ادا کرنا واجب ہے ۱؎ اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر ایک دم تاخیر کی وجہ سے واجب ہوگا ۲؎ (جبکہ اس نے ایام النحر کے بعد طوافِ زیارت کیا ہو ، مؤلف) اور جب تک وہ طوافِ زیارت ( کا اکثر حصہ ) ادا نہ کرے اس وقت تک ہمیشہ وہ عورت کے حق میں مُحرم رہے گا پس اکثر حصہ طواف زیارت کی ادائیگی سے پہلے اگروہ عورت سے جماع کرے گا تو ہر مجلس کے جماع کے لئے اس پر علیحدہ علیحدہ دم واجب ہوگا جبکہ جماع متعدد مجالس میں کیا ہو اوردوسری دفعہ کا جماع احرام کو ترک کرنیکی نیت سے نہ ہو لیکن اگر احرام ترک کرنے کی نیت سے دوسری دفعہ جماع کیا تو دوسری دفعہ کے جماع سے اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ۳؎ (اس کی تفصیل جنایات ِ جماع کے بیان میں گزرچکی ہے ،مؤلف)