عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرا طواف پہلے طواف کے نقصان کی تلافی کرے گا اور حدثِ اکبر یعنی جنابت وغیرہ کی حالت میں طوافِ زیارت کرنے اور پھر طہارت کے ساتھ اس کااعادہ کرنے کی صورت میں اس بارے میں ہمارے فقہا کااختلاف ہے ، امام رازیؒ کے نزدیک اس کادوسرا طواف معتبر ہوگا اور اس کا پہلا طواف اس دوسرے طواف سے منسوخ ہوجائے گا اور امام کرخیؒ اس طرح گئے ہیں کہ حدثِ اکبر واصغر دونوں صورتوں میں اس کا پہلا طواف ہی معتبر ہوگا اور دوسرا طواف پہلے طواف کے نقصان کا تلافی والا ہوگا۔ صاحبِ ایضاح نے اسی کو صحیح کہا ہے کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا پہلا طواف قابل شمار ولائق اعتماد ہوتا ہے حتیٰ کہ اس سے اس کے لئے عورت حلال ہوجاتی ہے اور فتح القدیر میں ہے کہ امام کرخی ؒ کا قول اَولیٰ ہے اور اس اختلاف کا فائدہ سعی کے اعادہ کرنے میں ظاہر ہوتا ہے (جو کہ پہلے طواف کے بعد کی ہے)اور صاحبِ بحر الرائق کا یہ کہنا خلافِ واقع ہے کہ ’’ یہ اختلاف لفظی ہے اور اس کا کوئی نتیجہ ظاہر نہیں ہوتا ‘‘۔ پس امام کرخی کے قول کے مطابق اس پر (اس) سعی کا اعادہ واجب نہیں ہے (جو کہ اس نے جنابت کی حالت میں طوافِ زیارت کرنے کے بعد کی ہے ) اس لئے کہ اس کا پہلا طواف معتبر ومعتمد ہے اور فرض کا تکرار نہیں ہوتا ہے اور امام رازی ؒ کے قول کے مطابق اس سعی کا اعادہ واجب ہے کیونکہ اس کا پہلا طواف فسخ ہوکر کالعدم ہوچکاہے اور امام کرخی کے قول کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اگر اس نے طواف کا اعادہ نہ کیا اور اس کے لئے دم ذبح کردیا تو اس پر سعی کااعادہ واجب نہیں ہے اور اب اس پر سعی کااعادہ نہ کرنے سے بالاتفاق کوئی دم واجب نہیں ہے اس لئے کہ جب اس نے دم (بدنہ) ادا کردیا تو اس کا پہلا طواف فسخ نہیں ہوگا بلکہ دم ادا کرنے سے اس نقصان کی تلافی ہوجائے گی پس اس کی سعی طوافِ کامل کے بعد واقع ہوگی ۴؎