عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طواف کے مقابے میں یہ زیادہ بڑا نقص ہے ، یہ ایسا ہوگیا جیسا کہ طواف زیارت کا کوئی چکر کم کردیا ہو پس اس کا تدارک دم ( بکری ) ذبح کرنے سے ہوگا یا طہارت کے ساتھ (یعنی باوضو ) اس طواف کا اعادہ کرے اور جب تک وہ مکہ معظمہ میں ہے اس طواف کا اعادہ کرنا مستحب ہے یہی اصح ہے اگرچہ بعض کے نزدیک اس کا اعادہ واجب ہے پس اگر وضو کے ساتھ اس طواف کا اعادہ کرلیا تو دم ساقط ہوجائے گا خواہ اعادہ ایام ِ نحر میں کیا ہو یا ایامِ نحر گزرنے کے بعد کیا ہو اور تاخیر کی وجہ اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ بے وضو طواف کرنے میں جنابت کے ساتھ طواف کرنے کے مقابلہ میں کم نقص ہے اس لئے جنابت والے طواف کے اعادہ کی صورت میں تاخیر کی وجہ سے دم واجب ہوتا ہے اور بے وضووالے طواف کے اعادہ کی صورت میں تاخیر کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوتا ، یہ ہدایہ اور کافی وغیرہما میں ہے کہ بحرالرائق میں اسی کو اختیار کیا ہے ،سراج الوہاج اور بحر الزاخر وغیرہما میں اس کو صحیح کہا ہے اور مطلب میں ہے کہ یہی اظہرہے اور بعض کے نزدیک اس پرتاخیر کی وجہ سے دم واجب ہوگا چنانچہ شرح الطحاوی میں کہا ہے کہ ’’ جب ایامِ نحر کے بعد طوافِ زیارت کا اعادہ کیا تو اس پر دم واجب ہوگا خواہ اعادہ حدث (بے وضو ہونے ) کے سبب سے کیا ہو یا جنابت کے باعث ‘‘ ۔صاحبِ بدائع نے اس پر اعتماد کیا ہے اور بحرالرائق نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ یہ دوسری روایت ہے اور بعض نے کہا تاخیر کی صورت میں ہر چکر کے بدلہ صدقہ واجب ہوگا ۴؎(اس سے معلوم ہوا کہ اس بارے میں تین روایتیں ہیں اور پہلی روایت یعنی اعادہ کرلینے کی صورت میں تاخیر کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوگا اصح ہے ، مؤلف) کسی نے طوافِ زیارت بے وضو کیا تھا اور وہ اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ گیا اگر مکہ معظمہ واپس آکر اس طواف کا اعادہ کرلے گاتو جائزہے اور