عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جائے گا لیکن اگر نہ لوٹا اور بدنہ بھیجدیا تو کافی ہوجائے گا یہ ہدایہ میں ہے اور بدائع سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جیسا کہ اس میں کہا ہے کہ اس کا واپس لوٹنا عزیمت کے طور پر ہے کیونکہ جنایت کی وجہ سے اس کے طوافِ زیارت میں بہت بڑا نقص آگیا ہے پس اس کو واپس لوٹنے کا حکم کیا جائے گا جیسا کہ طوافِ زیارت کا اکثر حصہ ترک کرنے کی صورت میں بھی یہی حکم ہے اور اگر بدنہ بھیج دے تو کافی ہے کیونکہ بدنہ سے جنابت کے نقص کاتدارک ہوجاتا ہے الخ اور محیط میں ہے کہ دم (بدنہ) بھیجنا افضل ہے اس لئے کہ وہ طواف معتبر ہوا ہے اور دم بھیجنے میں فقرا کے لئے نفع ہے ۱؎ (۲)اور اگر طواف زیارت کا اقل حصہ ( تین یا کم چکر ) جنابت کی حالت میں ادا کیا اور ( طہارت کے ساتھ)اس کا اعادہ نہیں کیا تو اس پر ایک بکری واجب ہوگی اوراگر اُس کے اقل حصہ کو ایام نحر کے بعد طہارت کے ساتھ لوٹالیا تو طوافِ زیارت کا اقل حصہ تاخیر سے ادا کرنے کے وجہ سے ہر چکر کے بدلہ نصف صاع گندم صدقہ کرناواجب ہے ۲؎ لباب المناسک میںجو یہ کہا ہے کہ اگر طوافِ زیارت کا اقل حصہ جنابت کی حالت میں ادا کیا تو اس پر ہر چکر کے بدلہ نصف صاع صدقہ واجب ہوگا اوراگر اس کا اعادہ کرلیا تو یہ صدقہ ساقط ہوجائے گا ، یہ غایۃ البیان وبحرالرائق وشرح الطحاوی وغیرہ کے خلاف ہے کیونکہ ان میں دم واجب ہونا مذکور ہے پس بظاہر منسک الکبیر ولبا ب المناسک کا قول کہ اس پر صدقہ واجب ہوگا مبسوط کی عبارت سے غلط فہمی ہونے پر مبنی معلوم ہوتا ہے اور وہ یہ عبارت ہے کہ اگر طوافِ زیارت کے اقل حصہ کو مؤخر کیا تواس پر صدقہ واجب ہوگا ۳؎ (۳) اگر پورا یا اکثر طوافِ زیارت بے وضو کیا تو اس پر دم یعنی بکری واجب ہے اس لئے کہ اس نے رکن میں نقص ڈال دیا ہے پس طوافِ زیارت کے علاوہ دوسرے کسی