عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طواف کا اعادہ ایامِ قربانی میں کرلیا تواس پر کچھ واجب نہیں ہے اور اگر ایامِ قربانی کے بعد اعادہ کیا ہے تواس سے بدنہ بالاتفاق ساقط ہوجائے گا اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک ایام قربانی سے تاخیر کرنے کی وجہ سے ایک بکری واجب ہوگی، اگر کسی شخص نے طوافِ زیارت جنابت کی حالت میں کیا پھر اس طواف کا طہارت کے ساتھ اعادہ نہیں کیا اور اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹ گیا تو اس کو اس کے اعادہ کے لئے واپس لوٹنا واجب ہے پس اگروہ حدودِ میقات سے باہر نکل چکا ہے تو وہ نیا احرام باندھ کر واپس آئے کیونکہ وہ طوافِ زیارت جنابت کی حالت میں کرنے سے عورت کے حق میں بھی احرام سے باہر ہوچکا ہے اوراس کا وہ پہلا احرام پورا ہوچکاہے اب وہ آفاقی ہے جو کہ مکہ معظمہ آنے کا ارادہ رکھتا ہے اس لئے اس کے لئے حج یا عمرہ کا احرام باندھنا ضروری ہے اوربعض نے کہا کہ بلا احرام واپس آجائے،اور اگر وہ حدودِ میقات سے باہر نہیں نکلا توبالاتفاق نیا احرام باندھے بغیر واپس آجائے کیونکہ جب تک وہ زمینِ حل میں ہے اہلِ مکہ کے حکم میں ہے اور حدودِمیقات سے باہر چلے جانے کی صورت میں جب وہ نیا احرام مثلاً عمرہ کا احرام باندھ کر واپس آئے تو پہلے وہ عمرہ کا طواف کرے اور عمرہ کے افعال سے فارغ ہوجائے پھر طواف ِ زیارت کا اعادہ کرے اور اگر طواف ِزیارت کااعادہ ایامِ قربانی کے بعد کیا ہے تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر تاخیر کی وجہ سے ایک دم ( بکری ذبح کرنا ) واجب ہوگا جیسا کہ اصل طواف کوایام نحر سے مؤخر کرنے کی صورت میں دم واجب ہوتا ہے اور اگر وہ مکہ معظمہ واپس نہ آیا اور بدنہ ( اونٹ یا گائے ) بھیج دیا تو اس کے لئے کافی ہے لیکن ہدایہ وکافی میں ہے کہ اس کا اعادہ کے لئے واپس لوٹنا افضل ہے کیونکہ اس کے طواف ِ زیارت میں بہت زیادہ نقص آگیا ہے اسلئے اس کا تدارک کرنے کے لئے اس کو لوٹنے کا امر کیا