عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بڑائی کی نیت سے اپنے علم کا اظہار اور بڑے بڑے عالموں کے ساتھ مباحث وتکرار نہ کرے اور نہ برابر والوں اورچھوٹوں کے ساتھ مناظرہ وجدل (جھگڑا) کرے بلکہ اُن کے سامنے تواضع اورپیٹھ پیچھے ان کی تعریف کرے اوراپنے نفس کو بد ترین خلائق خیال کرے، ہاں مسئلہ بتانے اورحسب ضرورت دلیل دینے میں عار نہ کرے کیونکہ یہ تبلیغ ہے اور فرض ہے اور یہ جانے کے میں نے علم وعمل کے لئے اور دونوں جہاں کی بھلائی حاصل کرنے کیلئے سیکھاہے نہ کہ اہل زمانہ پر بزرگی حاصل کرنے کے لئے بزرگوں کے اقوال وافعال میں غور کرکے اپنے احوال سے ملاتا رہے تاکہ ان عیوب سے پاک ہوجائے ۴۔ حسد (کسی کی نعمت پر اس کا برُاچاہنا اورکُڑھنا)۔ اس کا علاج اس کا برعکس ظاہر کرنااورمنہ سے کہنا ہے کہ یارب اس کو اور زیادہ نعمت دے اوراس سے احسان وتواضع سے پیش آئے (خواہ دل چاہے یا نہ چاہے) فاسقوں اورکفار کی نعمت پر دل سے کڑھنا جائز ہے۔ ۵۔ کینہ مسلمانوں سے کرنا، اگر تیرے دل میں کسی انسان کی دشمنی پڑے تو تو اس کے اعمال میں دیکھ اگر اس کی نیکی غالب ہے او روہ فاسق یا بدعتی یا ظالم نہ ہو تو یہ شیطانی دشمنی ہے تو اس کو دو کر، اس شخص سے محبت کر اور اس سے مل کر رہ اور اگر نیکی مغلوب اور فسق وفجور غالب ہو تو اپنے بچنے پر خدا کا شکر کر اور اس سے دوررہ۔ ۶۔ بدعتی یا ظالم یا فاسق کی دوستی ومحبت، اگر یہ محبت تیرے دل میںآئے تو اُس کو دور کرنے کی بہت کوشش کر اوراہل اللہ وصالحین کی صحبت کو لازم پکڑ۔ ۷۔ ریا (اللہ تعالیٰ کی طاعت میں یہ ارادہ کرنا کہ لوگوں کی نظر میں میری قدر ہوجائے یعنی دکھاوے کے لئے کرنا) نیک اعمال کرتے وقت دل میں خلوص کاخیال رکھے اور اگر ریا (دکھاوا) کا خیال آئے تو دور کرے اگر نیک اعمال چھپ کرکر سکے تو چھپ کرکرے اگر چھپ کر نہ کر سکے یا اس میں اظہار ضروری ہو تو ریا کے ڈر سے عمل