عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جماع کا کفارہ علیحدہ واجب ہوگا ، اوراما م محمدؒ کی نزدیک مختلف مجالس میں جماع کرنے کی صورت میں بھی جب تک پہلا کفارہ اد ا نہیں کیا ایک ہی کفارہ واجب ہوگا ۵؎ (تفصیل مفرد حج والے جماع کی جنایات میں ملاحظہ فرمائیں) (۷) اگر قارن کا حج فوت ہوگیا، اس نے اپنے عمرہ کا طواف کیا اورحلق نہیں کرایا اور فوت شدہ حج کے احرام سے باہر ہونے کے لئے جو عمرہ اس کو کرنا چاہئے اس کا طواف بھی نہیں کیا حتیٰ کہ اس نے جماع کرلیا تو اس پر دو کفارے واجب ہوں گے کیونکہ وہ دونوں احراموں سے حلال نہیں ہوا ، اوراسی طرح جس قارن کا حج فوت ہوگیا ہو اگر اس نے دو عمروں ( قران کاعمرہ اور حج فوت ہونے کے وجہ سے احرام سے باہر ہونے کا عمرہ ) کے لئے طواف وسعی کرنے کے بعد اپنے سر کے بال منڈانے یا کتروانے سے پہلے جماع کیا تب بھی یہی حکم ہے کہ اس پر دوکفارے واجب ہوں گے، اور اگر قارن نے حج فوت ہونے کے بعد یہ گما ن کیا کہ وقوفِ عرفہ فوت ہوجانے کی وجہ سے اس کا حج باطل ہوگیا ہے پھر اس نے اپنے عمرہ کا طواف اورسعی کیا پھر اپنا سرمنڈادیا اس کے بعد متعدد بار کے جماع کیا تو اس پر منڈانے کی وجہ سے دوہی واجب ہوں گے کیونکہ اس سے یہ جنایت دو احرام کی حالت میں واقع ہوئی ہے اور دو دم سے زیادہ کچھ واجب نہیں ہوگا اگرچہ متعدد بار جماع مختلف مجالس میں کیا ہو ، اس لئے کہ اس نے فعلِ جماع اس قصد سے کیا ہے کہ وہ حج ترک کرچکا ہے اور یہ ہمارے تینوں اماموں اما م ابو حنیفہؒ وامام ابو یوسفؒوامام محمد رحمہم اﷲ کا قو ل ہے ۱؎ (۸) کسی نے حج تمتع کے احرام کی حالت میں جماع کیا اگروہ اپنے ساتھ ہدی کا جانور نہیں لا یا ہے تو اس کا حکم مفرد بالحج اور مفرد بالعمرہ کی مانند ہے کیونکہ وہ پہلے عمرہ کا