عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام بھی صرف عورتوں کے حق میں باقی رہ گیا ہے ظاہر یہی ہے کہ امام وبریؒ کا قول درست ہے ( اور وہ یہ کہ عمرہ کے احرام کی وجہ سے کچھ واجب نہ ہوگا ) باقی رہا حج کے احرام کی وجہ سے بدنہ واجب ہوگا یا بکری ، اس بارے میں صاحبِ فتح القدیر ابن الہمام ؒ نے بدنہ واجب ہونے کو اَوجہ کہا ہے لیکن بحرالرائق ونہر الفائق نے متون کے قول کو ترجیح دی ہے اور بکری واجب ہونے کو اَوجہ کہا ہے جیسا کہ جنایاتِ جماعِ احرام ِ حج میں بیان ہوچکا ہے واﷲ اعلم بالصواب ۱؎ (خلاصہ یہ ہے کہ حلق کے بعد جماع کرنے کی صورت میں صحیح قول کی بنا پر ایک جزا واجب ہوگی اوروہ قارن پر بھی مفرد حج والے کی طرح فتح القدیر کی ترجیح کے مطابق ایک بدنہ واجب ہوگا اور بحر الرائق ونہرالفائق کی ترجیح کے مطابق ایک بکری واجب ہوگی،مؤلف) (۴) اگر قارن نے عمرہ کا طواف نہیں کیا اور وقوفِ عرفہ کے بعد جماع کیا تواس احرامِ حج کی وجہ سے ایک بدنہ (سالم اونٹ یا گائے ) واجب ہوگا اورعمرہ ترک کردینے کی وجہ سے ایک بکری واجب ہوگی اور اس پر عمرہ کی قضا بھی واجب ہوگی ۲؎ (۵) اگر قارن نے سر کے بال منڈانے یا کتروانے سے پہلے طوافِ زیارت کے چار یا زیادہ چکر کرلئے پھر حلق کرانے سے پہلے جماع کیا تو دونوں کا احرام باقی رہنے کی وجہ سے اس پر دوبکریاں واجب ہوں گی ۳؎ کیونکہ جب تک مُحرم حلق نہ کرائے طوافِ زیارت کرلینے سے حلال نہیں ہوتا اس لئے اس سے جنایتِ جماع دواحراموں پر واقع ہوئی ہے ۴؎ (۶) اگر قارن نے مکرر ( دوبارہ ) جماع کیا تواس مسئلہ کی تفصیل وہی ہے جو مفرد حج والے کے جماع کی جنایت میں مذکور ہے یعنی اگر ایک مجلس میں متعدد بار جماع کیا تو ایک ہی کفارہ واجب ہوگا اور اگر مختلف مجالس میں جماع کیا تو شیخین کے نزدیک ہر مجلس کے