عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے اور دوسری بکری عمرہ کے احرام میں جماع کرنے کی وجہ سے واجب ہوگی ، اس پر صرف حج کی قضا واجب ہوگی کیونکہ اس کا عمرہ صحیح ادا ہوجائے گا اور دمِ قران ساقط ہوجائے گا ۔ (۳) اگرقارن نے طوافِ عمرہ اور وقوفِ عرفہ کرنے کے بعد سرمنڈانے سے پہلے جماع کیا خواہ عرفات میں ہی کیا ہو اس کا حج وعمرہ فاسد نہیں ہوگا کیونکہ وہ دونوں کارکن جماع سے پہلے ادا کرچکا ہے اور اس سے دمِ قران ساقط نہیں ہوگا رکنِ عمرہ رکنِ حج کی ادا ئیگی کی وجہ سے اس کا عمرہ وحج دونوں صحیح ہیں لیکن اس پر بالا تفاق احرامِ حج میں جماع کی وجہ سے ایک بدنہ اور احرامِ عمرہ میں جماع کی وجہ سے ایک بکری ذبح کرنا واجب ہوگا اور اگر قارن نے سرمنڈانے کے بعد اور طوافِ زیارت کل یا اکثر حصہ کرنے سے پہلے جماع کیا تو اس مسئلہ کے متعلق دو باتوںمیں ہمارے فقہا کا اختلاف ہے اول یہ کہ اس پر حج کے احرام کی وجہ سے بدنہ واجب ہوگا یا بکری۔دوم یہ کہ عمرہ کے احرام کی وجہ سے اس پر بکری واجب ہوگی یا نہیں ، صاحبِ مبسوط وبدائع واسبیجابی نے اس کو اختیار کیا ہے کہ حج کی وجہ سے بدنہ اور عمرہ کی وجہ سے بکری واجب ہوگی اس لئے کہ قارن حلق کرانے کے بعد دونوں احراموں سے حلال ہوتا ہے لیکن عورتوں کے حق میں اس کے دونوں احرام باقی رہتے ہیں لیکن یہ قدوری اور اس کی شروح کے مخالف ہے کیونکہ وہ حلق کے بعد جماع کرنے کی صورت میں احرامِ حج کی وجہ سے بھی بکری واجب کرتے ہیں پس کتبِ متون کے مطابق اس پر دوبکریاں واجب ہوں گی اور امام وبریؒ نے اس مسئلہ میں یہ اختیار کیا ہے کہ اس پر حج کے احرام کی وجہ سے بدنہ واجب ہوگا اور عمرہ کے احرام کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ وہ سرمنڈانے کے بعد عمرہ کے احرام سے باہر ہوگیا اور اس کا حج کا