عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ۱؎ اور یہ جو ظہیر یہ میں ہے کہ اگر دم متعین کی صورت میں دم پر قادر نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھ دے یہ قول ضعیف ہے ۲؎ لیکن مولانا محمد عابد سندھی ؒ نے طوالع الانوار میں بحر الرائق کی مذکورہ بالا عبارت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ شیخ محمد طاہر سنبل ؒ نے کہا ہے کہ جب دم میسر نہ ہوتو تین روزے رکھدے جیسا کہ محیط برہانی وظہیریہ میں ہے اور فارسی نے بھی ذخیرہ سے اسی کی مثل نقل کیا ہے اس نے کہا ہے کہ ہمارے شیخ نے اسی کی مثل اسرار سے نقل کیا ہے ، شرح طحاوی وغیرہ میں جو مذکور ہے وہ اس کے منافی نہیں ہے اور طحاوی وغیرہ کی عبارت یہ ہے کہ اس پر دم واجب ہے اس کے سوا اور کوئی چیز اس کی بجاے کافی نہیں ہوگی اھ اورا س کو اُس حالت پر محمول کیا جائے جبکہ وہ دم پر قادر ہو ، اس قول پر فتویٰ دینے میں ضعفاء و مساکین پر نرمی ہے ، علامہ رافعی ؒ نے بھی اپنی تقریر تحریر المختار علی ردالمحتار میں علامہ سندھی کی اس تحریر کو نقل کیا ہے، علامہ سید محمد یاسین میر غنی ؒ نے بھی منتقیٰ فی حل الملتقیٰ میں علامہ سید میر غنی ؒ کے رسالہ ’’ الوہم فی جواز الصوم عن الدم‘‘ سے اسی کی مثل نقل کیا ہے واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۳؎ (۶) جب دم مخیر واجب ہوتو اختیار ہے کہ دم یعنی بکری ذبح کرے اور اس کوحدودِ حرم میں ذبح کرنا واجب ہے ، اگر حدودِ حرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کرے تو جائز نہیں ہے لیکن اگر اس کا گوشت چھ مسکینوں پر صدقہ کرے اور ہر ایک مسکین کو نصف صاع گندم کی قیمت کے بقدر گوشت گندم کے عوض دے تو جائز ہے اور ذبح کرنے میں اس طرف اشارہ ہے کہ اگر وہ جانور حدودِ حرم میں ذبح کردینے کے بعد ضائع ہوجائے یا چوری ہوجائے تو اس پر اور کچھ واجب نہیں ہے بخلاف اس کے کہ اگر وہ جانور زندہ چوری ہوجائے تو اس کی بجائے دوسرا جانور واجب ہوگا اور صدقہ کا ہونے کی وجہ سے اس جانور