عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) عذر (بیماری ) وغیرہ کادائمی ہونا یا ( عضو کے ) تلف کا باعث ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ شدت وتکلیف کے ساتھ اس کا موجود ہونا جنایت کے ارتکاب کو مباح وجائز کردیتا ہے ۷؎ (۴) خطا ونسیان وبے ہوشی واکراہ ونیند وغلا م ہونا اور کفارہ ادا کرنے پر قدرت نہ ہونا کفارہ کے متخیر ہونے کے لئے عذرات نہیں ہیں ۸؎ پس غلام بھی کفارہ واجب ہونے میں آزاد کی مانند ہے صرف یہ بات ہے کہ اگر غلام نے کسی ممنوع کااتکاب عذر کے بغیر کیا تو اس پر دم معین واجب ہوگااور اس کا بدل اس سے جائز نہیں ہے ( جیسا کہ آزاد آدمی کے لئے حکم ہے ) لیکن چونکہ غلامی کی حالت میں کوئی چیز اس کی ملکیت نہیں ہوتی اس لئے اس پر دم کا وجوب آزاد ہونے تک مؤخر ہوگا اور وہ آزاد ہونے کے بعد اس کو ادا کرے گا اور اگر اس نے کسی محظور کا ارتکاب عذر کی وجہ سے کیا ہے تب بھی آزاد آدمی کی طرح اس کو تینوں کفارات میں سے کوئی ایک ادا کرنے میں اختیار ہوگا لیکن اگر اس نے روزہ رکھنا اختیار کیا تو یہ اس غلامی کی حالت میں ادا کرنا لازم ہوجائے گا او راگر صدقہ یا دم دینا اختیار کیا تو آزاد ہونے تک مؤخر ہوگا اور آزاد ہونے کے بعد اد کرے گا کیونکہ غلامی کی حالت میں وہ کسی چیز کا مالک نہیں ہے ۹؎ (۵) اگر مُحرِم نے کسی ممنوع کاارتکاب بغیر عذر کے کیا تو اس پر دم معین یا صدقہ معین حسبِ جنایت واجب ہوگا پس اس کو دم کی بجائے صدقہ دینا یا روزے رکھنا جائز نہیں ہے اور اسی طرح صدقہ کی بجائے روزے رکھنا جائز نہیں ہے پس اگر وہ دم معین یا صدقہ معین ادا کرنے سے عاجز ہوتو استطاعت حاصل ہونے تک یہ اس کے ذمہ باقی رہے گا ۱۰ ؎ پس اگر وہ مرگیا اور اس نے مال چھوڑا ہے تو اس کو اس کی ادائیگی کی وصیت کرنا واجب