عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہتھیار کا ،درد سر ،تمام سر کا ہو یا آدھے سر کا ،سر کے بالوں میں جوئیں کثرت سے ہوجانا ۳؎ پچھنے لگوانا، مرض یا سردی سے ہلاک ہونے کا خوف (یعنی ظن غالب) ہونا، جنگ کے لئے ہتھیار لگانا، پس اس پر ان عذرات کی صورت میں ایک کفارہ متخیرہ واجب ہوگا ۴؎ ۔ ہلاکت کے خوف سے مراد اس کا ظن غالب ہونا ہے صرف وہم مراد نہیں ، پس اگر محرم کوسردی سے ہلاک ہونے یا مرض لاحق ہونے کا ظن غالب ہوتو اس کو سر ڈھانکنا یا سلاہوالباس پہننا وغیرہ جائز ہے لیکن یہ شرط ہے کہ ضرورت کی جگہ سے تجاوز نہ کرے پس اگر اس کی ضرورت صرف ٹوپی پہننے سے پوری ہوسکتی ہے اور اس نے ٹوپی کے اوپر عمامہ ( صافہ) بلاضرورت لپیٹ لیاتو اس کا جو حصہ ٹوپی کے اوپر واقع ہوا ہے وہ تو ٹوپی کے تابع ہے اور ٹوپی پہننے کی جنایت میں داخل ہے اس کا اور ٹوپی کا ایک کفارہ متخیرہ واجب ہوگا اور سر کا جو حصہ ٹوپی سے خالی تھا اگر وہ بلا ضرورت عمامہ سے ڈھک گیا تو اس کا کفارہ الگ دینا ہوگا پس وہ حصہ سر جو بلا ضرورت عمامہ سے ڈھک گیا ہے اگر چوتھا ئی سر کے برابر ہے تو اس پر دوسرا کفارہ دم معین ( حتمی) واجب ہوگا جبکہ پورا ایک دن ڈھکا رہا اور اگر چوتھائی سر سے کم ہے یا ایک دن سے کم ڈھکا رہا تو صدقہ واجب ہوگا پس یہ دوجنایتیں شمار ہوں گی ایک ضرورت کی وجہ سے اور دوسری بلا ضرورت ، غور کرلیجئے ۵؎ اور اسی طرح اگر اس کی ضرورت ایک جُبہ پہننے سے پوری ہوسکتی ہے اور اس نے دو جُبے پہن لئے تووہ دوسرا جبہ (بلا ضرورت پہننے کی وجہ سے ) گنہگار ہوگا لیکن اس پر ایک ہی کفارئہ مخیرہ واجب ہوگا جیسا کہ سلا ہوا لباس پہننے کے بیان میں گزرچکا ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگرعذر کی وجہ سے جنایت کا مرتکب ہوا ہو تو گنہگار نہیں ہوگا اوراگر بلا عذر مرتکب ہوا تو گنہگار ہوگا ۶؎