عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳)اگر ٹوٹے ہوئے ناخن کو توڑا یاکاٹا تواس پر کچھ واجب نہیں ہوگا خواہ وہ ناخن احرام باندھنے کے بعد ٹوٹا ہو اور اب اس نے اس کو کاٹ دیا ہو یا احرا م باندھنے سے پہلے کا ٹوٹا ہو ا ہو اور اس کو احرام باندھنے کے بعد کاٹا ہو اس لئے کہ ٹوٹے ہوئے ناخن میں بڑھنے کی قوت نہیں رہتی اور وہ سوکھی ہوئی گھاس کی مانند ہوجاتا ہے لیکن اگر وہ ناخن اس حیثیت کا ہو کہ اگراس کو کاٹا نہ جائے تو وہ بڑھے گا ایسے ناخن کو کاٹنے سے صدقہ واجب ہوگا ۳؎ ناخن ٹوٹا ہوا ہونے کی قید اس لئے ہے کہ اگر محرم کی ہتھیلی میں تکلیف ہے پس اس نے اس کی وجہ سے اپنے ناخن کاٹے تو اس پر معذور ہونے کی وجہ سے ) کفارات متخیرہ واجب ہوں گے ۴؎ (۴) اگرکسی مُحرم نے اپنا ہاتھ انگلیوںاور ناخنوں سمیت کاٹ دیا تو اس پر دم یا صدقہ کچھ واجب نہیں ہوگا ۵؎ کیونکہ اس نے ہاتھ کاٹنے کا قصد کیا ہے ناخن کاٹنے کا قصد نہیں کیا ۶؎ جیساکہ سر کی جلد بالوں سمیت کاٹنے کا حکم پہلے بیان ہوچکا ہے ۷؎ (۵) اس بات پر فقہا کا اجماع ہے کہ اگر کسی محرم نے اپنے ایک ہاتھ یا ایک پاؤں کے پانچوں ناخن کاٹے اور اپنے سر کا چوتھائی حصہ مونڈا اور اپنے عضو کبیر کامل کو خوشبو لگائی تواس پر ہر جنس کا دم الگ واجب ہوگا خواہ یہ سب کا م ایک مجلس میں کئے ہوںیا مختلف مجالس میں ۸؎ کیونکہ جب کسی محرم نے مختلف جنس کی جنایات کو ایک مجلس میں جمع کیا تو جزا متحد نہیں ہوگی بلکہ متعدد جزائیں واجب ہوں گی یعنی ہر جنس کی جو جزا واجب ہونی چاہئے وہ الگ الگ واجب ہوگی ۹؎(قواعد کلیہ میں بھی اس کا ذکرہوچکا ہے،مؤلف) (۶) اگر کسی محرم نے کسی حلال یا محرم کے ناخن کاٹے، یا کسی حلال نے محرم کے ناخن کاٹے تو وہی حکم ہے جو بال کاٹنے کے بیان میں گذرچکا ہے۱۰؎ (وہاں ملاحظہ فرمائیں)۔