عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو کچھ چاہے ( یعنی تھوڑا سا ) صدقہ کردے اور باقی صورتوں میں مُحرم حالق پر صدقہ نصف صاع واجب ہوگا ۱۰؎ (۵) مُحرِم نے دوسرے مُحرِم یا حلا ل کی مونچھ مونڈی یا کتری تو وہ جوکچھ چاہے (تھوڑا سا ) صدقہ کردے اور لباب المناسک میں جو اس پر صدقہ (نصف صاع) واجب ہونا لکھا ہے یہ صحیح ہے ۱؎ بحر الرائق میں کہا ہے کہ جب محرم اپنی مونچھ مونڈے تواس پر صدقہ واجب ہوتا ہے پس جب وہ کسی دوسرے شخص کی مونچھ مونڈے تو وہ جو کچھ چاہے ( تھوڑا سا ) صدقہ کردے مثلاً روٹی کا ایک ٹکڑ ا یاگندم کی ایک مٹھی دیدے کیونکہ یہ جنایت ناقص ہے ۲؎ فائدہ : مونچھ (لب کے بال ) وہ بال ہیں جو اوپر کے ہونٹ پر اُگتے ہیں،اس بارے میں فقہا کا اختلاف ہے کہ مونچھ( لب کے بال) کا کترنا سنت ہے یا مونڈنا۔ ہمارے بعض متاخرین مشائخ کے نزدیک مونچھ کاکترنا مذہب ہے بدائع میں اس کو صحیح کہا ہے اور امام طحاوی ؒ نے کترنے کو حسن (اچھا ) اور مونڈنے کو احسن ( بہت اچھا ) کہا ہے اور یہ ہمارے ائمہ ثلاثہ یعنی امام ابو حنیفہؒ وامام ابو یوسفؒ وامام محمدرحمہم اﷲ کا قول ہے اور کترانے کی تشریح یہ ہے کہ ان بالوں کو اس قدر کاٹا جائے کہ ہونٹ کے کنارے کے برابر ہوجائے ۔ مونچھ کے دونوں سروں کے بال جن کو عربی میں سبالین (اوپر کے ہونٹ کے دونوں جانب کے بال ) کہتے ہیں ان کے کٹانے میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک یہ مونچھ کا جزو ہیں اس لئے ان دونوں سروں کے بالوں کا کٹانا مشروع وجائز ہے اور بعض نے کہا کہ یہ بال ڈاڑھی کاجزو ہیںاور اس بِنا پر بعض نے کہا کہ ان کے نہ کٹانے کا کوئی مضائقہ نہیں جیسا کہ اکثر لوگ ایسا کرتے ہیں اور حضرت عمرؓ ودیگر صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے بھی ایسا ہی