عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وپنڈلی تو ان کے مونڈنے سے صدقہ واجب ہوگا )نخبہ میں کہا ہے کہ جو مبسوط میں ہے وہ اصح ہے ، فتح القدیر میں ہے کہ یہی حق ہے اور فخر الاسلام و صاحبِ ہدایہ اور بہت سے مشائخ نے اختیار کیا ہے کہ اس پر دم واجب ہوگا اس لئے کہ بال صفاپوڈر وغیرہ کے ذریعہ ان کو دور کرنا عام عادت میں داخل ہے اور فتح القدیر میں اس کا جواب یہ دیا ہے کہ ان اعضاکا حلق دوسرے اعضا کے ضمن میں کیا جاتا ہے اور پیٹھ ( کمر) سے قدم تک تمام حصہ بدن کو مجموعی طور پر بالصفا پوڈر وغیرہ لگاکر بال دور کرتے ہیں پس بعض حصہ کا حلق کرنا مقصود ہوا ، اھ وتمامہ فیہ ۔ اور ان اعضا میں سے پورے عضو سے کم کے حلق کرنے پر بالاتفاق صدقہ واجب ہوگا اور ان اعضا میں چوتھائی کل عضو کے قائم مقام نہیں ہوتا ۱؎ خلاصہ یہ ہے کہ بغل ،زیر ناف اور گردن ان تینوں میں سے ہر ایک کے بالوں کا دور کرنا عام عادت ہے اس کے کل بال مونڈنے پر اس پر دم واجب ہوگا اوران اعضا کاچوتھائی حصہ کل عضو کے قائم مقام نہیںہوگا جس کی وجہ بیان ہوچکی ہے بخلاف سینہ وپنڈلی وغیرہ کے (ان کے بالوں کو دور کرنا عام عادت نہیں ہے ) کہ ان کے کُل یا بعض حصہ کے بال مونڈنے سے صدقہ واجب ہوگا ۲؎ (۶) اگر پچھنے لگوانے کی جگہ کے بال مونڈکر وہاں پچھنے لگوائے توامام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک صدقہ واجب ہوگا، صاحبین کے قول کی وجہ یہ ہے کہ پچھنے لگوانے کی جگہ کا حلق عادۃً نہیں کیا جاتا بلکہ پچھنے لگنے کے تابع ہے پس جنایت کامل نہ ہوئی اس لئے کفارہ بھی کامل واجب نہیں ہوگا، اور امام ابو حنیفہؒ کی توجیہ یہ ہے کہ پچھنے لگوانے کی جگہ کا حلق کرنا عادۃً مقصود ہے اس لئے کہ پچھنے لگانا اس شخص کے لئے امرِ مقصود ہے جس کو خونی مادہ کے اخراج کی ضرورت ہے اور اس جگہ کا حلق