عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) اوراگر احرام کی حالت میں اپنی دوبغلیں یاایک پوری بغل کے بال استرے سے مونڈے یا ہاتھ سے اکھاڑے یا بال صفا پوڈر وغیرہ سے دُورکئے تواس پر دم واجب ہوگا کیونکہ ہربغل کے بال دفعِ اذیت وحصولِ راحت کے لئے عادۃً دور کئے جاتے ہیں اور ایک بغل سے کم کے بال دور کرنے میں صدقہ واجب ہوگا اگرچہ وہ ایک بغل کا اکثر حصہ ہو ۷؎ ایک بغل یا دونوں بغلوں کے حلق کرنے سے دم واجب ہونے سے معلوم ہوا کہ حلق کرنے کی جنایت واحدہے اگرچہ بدن کی متعدد جگہ پر واقع ہو ۸؎ (اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر ایک بغل ایک مستقل عضو ہے، مؤلف) (۴) عانہ یعنی زیرِ ناف کے بال بھی عادۃً مونڈے جاتے ہیں قاضی خاں نے شرح الجامع الصغیر میں اور صاحب الاختیار وزیلعی وطرابلسی اور رشمنی نے اس کی تصریح کی ہے کافی وبدائع وشرح المجمع وفتح القدیر ومنسک الفارسی میں بھی اس کی طرف اشارہ کیا ہے پس اگر مُحرم اپنے زیر ناف کے بال مونڈے یااُن کو اکھاڑے تو اس پردم واجب ہوگا ۹؎ اور فتاویٰ قاضی خاں وخزانہ میں ہے کہ زیرِ ناف کے بال اگرکثیرہوں تو ان کے مونڈنے سے دم واجب ہوتا ہے اھ ۱۰؎ (۵) اگرمُحرِم نے تمام سینہ یا تمام ران یا تمام پنڈلی یا پورے گھٹنے یا پورے بازویاپوری کلائی کے بال مونڈے تواس پر صدقہ واجب ہوگا کیونکہ ان جگہوں کے بال عادۃً مونڈے نہیں جاتے ، مبسوط وغیرہ کے قول میں جو شروع میں بیان ہوچکا ہے اس کی طرف اشارہ ہے (اور وہ قول یہ ہے کہ جن اعضا کو عادۃً مونڈا جاتا ہے جیسا سر اوربغلیں ان کو احرام کی حالت میں مونڈنے سے دم واجب ہوگا اور جن اعضا کو عادۃً مونڈا نہیں جاتا مثلاً سینہ