عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب ہونے کے لئے اکثر سر ڈھانپنے کا اعتبار ہوگا جیسا کہ دن کے اکثر حصہ تک ڈھانپنے کا اعتبار ہے کیونکہ اکثر حصہ کُل کے قائم مقام ہوتا ہے ۵؎ صاحبِ ہدایہ وکافی ومبسوط وغیرہم نے امام ابو یوسفؒ سے اسی طرح نقل کیا ہے اور محیط وذخیرہ وبدائع وکرمانی میں یہی روایت امام محمدؒ سے منقول ہے اور فتح القدیر میں درایت کے لحاظ سے اسی کو اختیار کیا ہے ۶؎ جیسا کہ اس میں کہا ہے کہ استدلالاً یہ قول اوجہ ہے کیونکہ ارتفاق کامل معتبر ہے الخ ۷؎ خلاصہ یہ ہے کہ وجوب دم کے لئے روایت کے اعتبار سے چوتھائی سر کا ڈھانپنا راجح ہے اور درایت کے اعتبار سے اکثر حصہ سر کاڈھانپنا راجح ہے کیونکہ اکثر حصہ سے کم ڈھانپنے کی صورت میں کامل جنایت حاصل نہیں ہوتی بخلاف چوتھائی سر مونڈنے کے کہ عادۃً اس کا رواج ہے ۸؎ اور صحیح وہی ہے جو امام ابو حنیفہؒ سے مشہور روایت میں مذکورہوا ہے ( یعنی وجوبِ دم کے لئے چوتھائی سر ڈھانپنا ہی معتبر ہے) کذافی المحیط ۹؎ (۳) پس اگر محرم مرد نے اپنا تمام سر یا تمام چہرہ ایسے کپڑے وغیرہ سے ڈھانپا جس سے عادۃً ڈھانپتے ہیں خواہ وہ سلا ہو اہو یا بغیر سلا ہو جیسے ٹوپی وعمامہ وغیرہ اور ایک دن کم یا ایک رات کامل یا دونوں میں سے کسی ایک کی مقدار یااس سے زیادہ ڈھانپا تو بلاخلاف اس پر دم واجب ہوگا اور ایک دن یا ایک رات سے کم ڈھانپنے کی صورت میں صدقہ واجب ہوگا خواہ اس نے قصداً ڈھانپا ہو یا بھول کر ، مسئلہ جانتے ہوئے ڈھانپا ہویا مسئلہ نہ جانتے ہوئے ، اپنے اختیار سے کیا ہویا کسی کے زبردستی کرنے سے، سوتے میں ڈھانپا ہو (یا جاگتے میں) خود ڈھانپا ہو یا کسی دوسرے شخص نے ڈھانپ دیا ہو ، عذر سے ہو یا بلا عذر ہو، ہر حال میں جزا واجب ہوگی لیکن اگر بلا عذر ڈھانپا ہو تو اس پر دم ( یا صدقہ ) حتمی ( معین طور پر ) واجب ہوگا اور اگرعذر کے ساتھ ڈھانپا تو دم ( یا صدقہ ) متخیر واجب ہوگا ۱۰؎ اور