عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صاحبین کا اختلاف ہے پس صاحبین نے کہا ہے کہ اس پر دم واجب نہیں ہوگا بلکہ صدقہ واجب ہوگا اس لئے کہ اس میں جنایت ناقص ہے کیونکہ اشیائے خوردنی میں سے ہے اور امام صاحبؒ نے کہا کہ اس پر دم واجب ہوگا اس لئے کہ وہ خوشبو کی اصل ہے ۲؎ (جیسا کہ نمبر ۱ میں بیان ہوچکاہے ،مؤلف) (۳) زیتون وتِل کے خالص تیل کا جو حکم اوپر بیان ہوا ہمارے فقہا کے نزدیک یہ اس وقت ہے جبکہ اس کو خوشبو کے طورپر استعمال کیا ہو خوا ہ ان دونوں کا بالوں میں استعمال کیا ہو یا جسم پر کیونکہ تیل لگانے کی وجہ سے جزا واجب ہونے میں بالوں اور جسم کوئی فرق نہیںہے لیکن اگر ان کو دوائی یا کھانے کے طور پر استعمال کیا تو بالا تفاق اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ۳؎ کیونکہ یہ فی نفسہٖ خوشبو نہیں ہے البتہ یہ خوشبو کی اصل ہے یا ایک لحاظ سے خوشبو ہے اسلئے اس کی وجہ سے جزا لازم ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ اس کا استعمال خوشبو کے طور پر ہو بخلاف اصل خوشبو مثلاً مشک وغیرہ کو دوا کے طور پر استعمال کرنے کے کہ اس کے استعمال پر ہر حال میں جزا واجب ہوگی ۴؎ یعنی زیتون یا تِل کا تیل ہر لحاظ سے خوشبو نہیں ہے اس لئے جب خوشبو کے طور پر استعمال نہیں ہو اتو اس میں خوشبو کا حکم بھی ظاہر نہیںہوگا ۵؎ پس اگر کسی محرم نے زیتون یا تل کا خالص تیل کھایا یا اس کواپنے زخم یا پاؤں کی پھٹن ( بوائی ) میںدوا کے طور پر لگایا یا کان میں ٹپکا یا یا ناک میں چڑھایا تو اس پر بالاتفاق دم یا صدقہ کچھ واجب نہیں ہوگا بخلاف مشک وعنبر وغالیہ وکافور وغیرہ کے جو کہ فی نفسہٖ خوشبو ہیں کہ ان کے استعمال سے جزا واجب ہوتی ہے خواہ ان کو دوا کے طور پر ہی استعمال کیا جائے ۶؎ (جیسا کہ پہلے بیان ہوچکاہے ،مؤلف)