عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
احرام باندھنے سے پہلے لگائی جائے اس کو سونگھنے اور اس پر باقی رہنے کا کوئی مضائقہ نہیں ہے خواہ کتنی ہی مدت باقی رہے اور احرام کی نیت کرنے سے پہلے لگائی ہوئی خوشبو اگر احرام کی نیت کرنے کے بعد اُس کے ایک عضو سے دوسرے عضو کو خودبخود لگ گئی تو بالاتفاق اس پر کوئی جزا واجب نہیںہوگی (اور اس کا سونگھنا بھی مکروہ نہیں ہے ۴؎ ) البتہ ہمارے فقہا کا اختلاف اس صورت میں ہے جبکہ احرام باندھنے کے بعد خوشبو لگائی اور ا س کا کفارہ دیدیا لیکن اس خوشبو کو باقی رہنے دیا پس بعض نے کہا کہ اس پر اس خوشبو کے باقی رہنے سے اور کوئی کفارہ واجب نہیں ہوگا اور بعض نے کہا ہے اس پر دوسرا کفارہ واجب ہوگا ۴؎ (جیسا کہ اس کی تفصیل ۶ میں بیان ہوچکی ہے ، مولف) اگر احرام باندھنے کے بعد اپنے کسی عضو کو خوشبو لگائی پھر وہ پسینہ وغیرہ سے ازخود دوسرے عضو کو جا لگی تو ایک ہی جزا واجب ہوگی ۵؎ خوشبو کے ایک جگہ سے دوسری جگہ ازخود لگ جانے کی تعبیراس بات پر دلالت کرتی ہے کس احرام باندھنے کے بعد خوشبو لگائی اور پھر محرم نے اس کو ایک عضو سے دوسرے عضو کو لگالیا تو اس پر متعدد جزائیں واجب ہوںگی ۶؎ (یعنی جتنی جگہ وہ خوشبو منتقل کرے گا اتنی ہی جزائیں واجب ہوں گی مؤلف) (۱۴) خوشبو کا استعمال مرد کرے یا عورت جان بوجھ کر کرے یا غلطی سے احرام یاد ہوتے ہوئے کرے یا بھول کر کرے کسی زبردستی سے کرے یا اپنی مرضی سے قصداً کرے یا بلا قصد ان سب صورتوں میں جزا واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے ۷؎ (جیسا کہ مقدمہ میں مفصل بیا ن ہو چکا ہے مئولف) (۱۵) اگر مُحرم کسی دوسرے مُحرم یاحلال یعنی بغیر احرام والے شخص کو اس طرح پر خوشبو لگائے کہ خود اس کے استعمال میں نہ آئے یعنی اس کے ہاتھ وغیرہ میں خوشبو نہ لگے تو بالا