عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۲) جب خوشبو لگانے کی وجہ سے جزا واجب ہوجائے تو (کفارہ ادا کرنے سے پہلے) خوشبو کو کپڑے یا بدن سے دُور کرنا واجب ہے کیونکہ یہ معصیت ہے پس اس کا بدن یا کپڑے سے دُور کرنا لازمی ہے اور کفارہ دے دینے سے اس خوشبو کا باقی رکھنا مباح نہیںہوتا اور اس کو چاہیے کہ کسی غیر مُحرم سے جو وہاں موجود ہو خوشبو دُھلوائے خود نہ دُھوئے تاکہ دھوتے وقت خوشبو کے استعمال سے گنہگار نہ ہو اور اگر وہ خوشبو پانی بہانے سے زائل ہوسکتی ہے تو اسی پر اکتفا کرے (یعنی خود اس پر پانی بہادے اس کوہاتھ نہ لگائے) اگر خوشبو لگانے کی جنایت کا کفارہ دیدیا اور خوشبو کو دور نہ کیا تو اس کے باقی رہنے کی وجہ سے اس پر دوسر ا دم واجب ہونے میں اختلاف ہے اور دونوں میں اظہر قول یہ ہے کہ اس پر دوسرا دم واجب ہوگا کیونکہ جب اس کی ابتداء ممنوع ہے تو اس کا باقی رکھنا بھی ابتدا کی طرح ممنوع ہوگا اور روایت سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے اور وہ روایت منتقی ہشام میں امام محمد ؒ سے منقول ہے کہ جب محرم کو کثیر خوشبو لگ جائے اور اس کی جزا میں دم ذبح کردے اور خوشبو کو اسی طرح لگا رہنے دے تو اس پر اس خوشبو کو دُور کرنے کی وجہ سے دوسرا دم واجب ہوگا اور یہ صورت اس کی مشابہ نہیں ہے کہ احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگائے پھر احرام باندھے اور وہ خوشبو اسی طرح لگی رہے (کہ اس پر کچھ جز ا واجب نہ ہوگی ۱؎ اسی طرح ہر جنایت کا حکم ہے کہ اگر اس کا کفارہ دیدیا اور اس جنایت کو باقی رکھا (یعنی اس کا ازالہ نہیں کیا )تو اس پر دوسرا کفارہ واجب ہوگا ۲؎ (۱۳) خوشبو کے استعمال سے جزا واجب ہونے میں فقہا نے یہ قید لگائی ہے کہ خوشبو کا استعمال احرام کی حالت میں کیا ہو پس اگر احرام باندھنے سے پہلے احرام کے کپڑوں کو خوشبو کی دھونی دے کر پہنا پھر احرام باندھا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے کیونکہ جو خوشبو