عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں نفس خوشبوکی کثرت کو کثیر قرار دیا ہے اسی لئے بعض مشائخ نے خوشبو کے کثیر ہونے کے لئے بڑے عضو مثلاً ران و پنڈلی کا اعتبار کیا ہے اور بعض نے بڑے عضو کی چوتھائی کا اعتبار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی محرم نے پنڈلی یا ران کے چوتھائی حصہ کو خوشبو لگائی تو دم واجب ہوگا اور اگر اس سے کم لگائی تو صد قہ واجب ہوگا اور شیخ امام ابو جعفر ہند و انی نے نفس خوشبو میںقلت و کثرت کا اعتبار کیا ہے نہ کہ عضو میں چنانچہ کہا ہے کہ اگر خوشبو فی نفسہ کثیر ہو اس طرح پر کہ دیکھنے والا اس کو کثیر سمجھے مثلاً گلاب کی دو ہتھیلی یعنی دو چلو بھر اور غالیہ کی ایک چلو کثیر ہے اور اس سے کم قلیل ہے پس عرق گلاب کی ایک چلو قلیل ہے اور مشک میں کثیروہ ہے جس کو لوگ کثیر سمجھیں اگر چہ فی نفسہ وہ قلیل ہو اور قلیل وہ ہے جس کو لوگ قلیل جانیں اگر چہ فی نفسہ وہ کثیر ہو اور ان تینوں اقوال میں سے ہر قول کی طرف امام محمدؒنے اشارہ کیا ہے ۵؎ اور صحیح یہ ہے کہ ان اقوال میں تطبیق دی جائے اور یہ کہا جائے کہ اگر خوشبو فی نفسہ قلیل ہو تو عضو کامل کا اعتبار کیا جائے خوشبو کا نہیں اور اگر خوشبو کثیر ہو تو خوشبو کا اعتبار کیا جائے عضو کا نہیں ۶؎ یہ شیخ الاسلام نے کہا ہے ۷؎ پس قلیل خوشبو اپنے کسی پورے عضو یا زیادہ کو لگائی تو اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ پورے عضو کو خوشبو لگانا کامل جنایت ہے اس لئے اس کی جزا بھی کامل ہی واجب ہو گی اور اگر قلیل خوشبو پورے عضو سے کم لگائی تو اس پر صدقہ واجب ہوگا کیونکہ یہ جنایت کامل نہیں ہے ۸؎ یہی صحیح قول ہے اور عضو سے مراد عضو کبیر ہے جیسے سر، چہرہ ، ڈاڑھی، منھ، ہاتھ، ہتھیلی، ران، پنڈلی، بازو وغیرہ چھوٹے اعضا جیسے ناک ،کان ، آنکھ، انگلی، مونچھ ، وغیرہ کو خوشبو لگانا قلیل کے حکم میں ہے ۹؎ مبسوط اور محیط میں ہے کہ اگر عورت نے احرام کی حالت میں اپنی ہتھیلی کو مہندی لگائی تو اس پر دم واجب ہوگا اور