عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(جسم) سے منتفع نہیں ہو ا اس لئے کہ یہاں پر انتقاع خوشبو کے عین (جسم) کے ساتھ متعلق نہیں ہے اور خوشبو کا صرف سونگھنا منع نہیں ہے بخلاف اس کے اگر اس نے احرام با ندھنے کے بعد خود گھر میں خوشبو کی دھونی سلگائی اور وہ اس کے کپڑوں کو کثیر تعداد میںلگ گئی تو اس پر دم واجب ہوگا اور تھوڑی لگی تو صدقہ واجب ہوگا کیونکہ یہ خوشبو کے عین سے منتفع ہونا ہے ۱؎ کیونکہ اس صورت میں خوشبو عین کے ساتھ متعلق ہے اور اس نے اس کو اپنے بدن میں استعمال کیا ہے تو یہ ایسا ہوا گو یا کہ ا س نے بخور کو خود بطور خوشبو استعمال کیا ہے ۲؎ (فقہائے کرام کی عبارات سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایسے مکان میں داخل ہو ا جس میں خوشبو سلگائی گئی ہو اور اس کا دھواں ختم ہوگیا ہو لیکن خوشبو باقی ہو تو اس خوشبو سے محرم کے منتفع ہونے سے اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا اور اگر ابھی سلگائی گئی ہو اور خوشبو کا دھواں موجود ہو یا مُحرم نے خود سلگائی ہو یا اس کی موجودگی میں کسی دوسرے نے سلگائی ہو اور وہ خوشبو دار دھواں اس کے کپڑوں کو لگے ، اگر وہ دھواں قلیل لگا ہوگا تو اس پر صدقہ واجب ہوگا اورا گر کثیر لگا ہوگا تو دم واجب ہونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ اس کو ایک دن یا زیادہ پہنا ہو لیکن اگر ایک دن سے کم پہنا تو صدقہ واجب ہوگا خواہ خوشبو کثیر لگی ہو جیسا کہ آگے آتا ہے واﷲ اعلم بالصواب، مئولف)۔ (۵) اگر کسی (عاقل بالغ) مُحرِم نے خوشبو لگائی تو اس پر کفارہ واجب ہوگا ۳ ؎ پس اگر خوشبو کثیرلگی تو دم واجب ہوگا اور اگر قلیل ہوگی تو صدقہ واجب ہوگا ۴؎۔ (۶) قلیل اور کثیر کے بارے میں امام محمد ؒ کی عبارات میں اختلاف پائے جانے کی وجہ سے مشائخ فقہا نے بھی قلیل و کثیر کے درمیان حد فاصل قائم کرنے میں اختلاف کیا ہے امام محمد ؒ کی بعض عبارتوں میں کثیر کی حد عضو کبیر (بڑا عضو) کو قرار دیا ہے اور بعض عبارتوں