عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اہل عقل اس کو خوشبو شمار کرتے ہوں جیسا کہ مُشک ، کافور ، عنبر، عود، غالیہ (ایک خوشبو جو پہلی چار خوشبوئوں کو ملا کر تیار کی جاتی ہے ) ند (ایک خوشبو جو پہلی تین خوشبوئوں کو ملا کر بنتی ہے ) صندل ، گلاب اور اس کے پھول ، و رس (ایک خوشبودار گھاس جس سے کپڑے رنگتے ہیں) زعفران، کُسم ، حنا ، خیری ، کیوڑہ، بنفشہ، چنبیلی، بیلا، سوسن، ریحان(ناز بو) نرگس، نسرین (سیوتی) زیتون کا خالص تیل ، تل کا خالص تیل، خطمی ، عود تمام ایسنس ، عطریات و دیگر خوشبو دار چیزیں ۳؎ (۲) ہمارے اصحاب نے کہا ہے کہ جو چیزیں بدن پر استعمال کی جاتی ہیں وہ تین قسم کی ہیں ایک وہ جو بذاتہ محض (خالص) خوشبو ہے اور خوشبو ہی کے لئے بنی ہیں جیسے مشک و کافور و عنبر وغیرہ اس کا استعمال خواہ کسی طرح سے کرے اس پر کفارہ واجب ہوگاحتیٰ کہ فقہا نے کہا ہے کہ ایسی خوشبو کو دوا کے طور پر آنکھ میں لگایا تب بھی کفارہ واجب ہوگا۔ دوسری وہ ہے جو بذات خود خوشبو ہے ، نہ خوشبو کے حکم میں ہے اور نہ وہ کسی طرح خوشبو دار بنائی جاتی ہے جیسے چربی پس اس کو خواہ کوئی کھائے یا بدن پر ملے یا پائوں کی پھٹن (بوائی) میں بھرے ا س پر کفارہ واجب نہیں ہوگا، اور تیسری وہ ہے جو بذات خود خوشبو نہیں ہے لیکن وہ خوشبو کے لئے اصل ہے کہ اس میں خوشبو بنائی جاتی ہے اس کو خوشبو کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور وہ سالن (غذا) اور دوائی کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے جیسا کہ زیتون کا تیل اور تِل کا تیل کہ اس میں استعمال کا اعتبار ہوگا اگر اس کو بدن میں تیل لگانے کے طور پر استعمال کیا گیا تو اس کے لئے خوشبو کا حکم لگایا جائے گا اور اگر کھانے کی چیزوں میں استعمال کیا یا پائوں کی پھٹن (بوائی) کے اندر بھرنے میں استعمال کیا تو اس کے لئے خوشبو کا حکم نہیں لگایا جائیگا ۱ ؎ اسی طرح سرسوں یا ناریل (کھوپرا) وغیرہ کے تیل کا بھی