عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
متحدہو یا سلے ہوئے چند کپڑے پہننے میں سبب ایک ہواور ایک ہی دن میں سب پہنے ہوں یا پہننے کا محل(جگہ) ایک ہو اگر چہ متعدد (مجالس میں پہنے تو جزا بھی ایک ہی واجب ہوگی لیکن اگر لباس ترک کرنے کے قصد سے اُتارا اس کے بعد دوبارہ پہنا تو دوسری جزا واجب ہوگی ۸؎ (تفصیل آگے آئے گی انشا اﷲ) (۱۶) تمام صورتوں میں جب پہلی جنایت کا کفارہ ادا کردیا تو دوسری دفعہ کے ارتکاب پر دوبارہ جزا واجب ہوگی ، اگر جنایات مختلف جنس کی ہوں تو ایک جزا کا دوسری جزا میں داخل ہونا جائز نہیں ہے لیکن اگر احرام ترک کرنے کے قصد سے مختلف جنس کی جنایات کا مرتکب ہوا ہو تو تداخل جائز ہو کر ایک ہی جزا واجب ہوگی ۹؎ پس متعدد جنایات میں ایک ہی جزا کا واجب ہونا اس وقت ہوتا ہے جبکہ جنایات ایک ہی جنس کی ہوں بخلاف مختلف جنس کی جنایات کے ، اور سلا ہوا لباس پہننا خوشبو لگانا ، حلق کرانا ناخن کاٹنا وغیرہ الگ الگ جنس میں ہیں پس اگر ایک مجلس میں مختلف جنس کی جنایات کا ارتکاب کیا تو ایک جزا واجب نہیں ہوگی بلکہ ہر جنس کی جزا الگ الگ حسب جنایت واجب ہوگی۔ (۱۷) اگر کسی مُحرم نے دوسرے مُحرم کو سِلا ہو ا لباس پہنایا یا خود مس کئے بغیر اس کو خوشبو لگائی یا اس کا سر یا چہرہ ڈھانپ دیا یا احرام کی حالت میں کسی دوسرے آدمی کی جُوں ماری تو غافل پر اس کی کچھ جزا واجب نہیں ہے کیونکہ وہ دوسرے شخص کے حق میں ان افعال کے کرنے سے منع نہیں کیا گیا ہے اس کے بر خلاف اگر مُحرم نے کسی دوسرے شخص کا سر مونڈا یا اس کے ناخن کاٹے یا کسی دوسرے شخص کو شکار کا جانور قتل کرنے پرمجبور کیا اور اس نے اس جانور کو قتل کردیا تو اس فاعل محرم پر جزا واجب ہوگی جیسا کہ اس کی تفصیل اپنے مقام پر آئے گی انشااﷲ العزیز ۱ ؎ اور مفعول پر جبکہ وہ احرام کی حالت