عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۳) جزا واجب ہونے کے لئے آزاد ہونا شرط نہیں ہے ، غلام پر بھی جزا واجب ہو گی پس اگر وہ جنایت ایسی ہے جس میں روزہ رکھنا بھی جائز ہے تو اس پر غلامی کی حالت میں روزہ رکھنا واجب ہے اور اگر وہ جنایت ایسی ہے کہ جس میں دم معین ہے یا ایسی ہے کہ اس میں صدقہ معین ہے تو اس پر اس کا ادا کرنا آزاد ہونے کے بعد واجب ہے غلامی کی حالت میں ادا کرنا واجب نہیں ہے ۵ ؎ اور اس کا بدل روزہ نہیں ہو سکتا ، اگر اُ س غلامی کی حالت میں دم معین یا صدقہ معین ادا کیا تو جائز نہیں ہے ، اگر اس کا آقا یا کوئی اور شخص اس کی طرف سے تبرعاً (احساناً) کردے تب بھی جائز نہیں ہے اور بعض نے کہا ہے البتہ دم احصار اس کا آقا بھیج دے تاکہ وہ احرام سے حلال ہوجائے لیکن حج سے روکا ہو ا غلام جب آزاد ہوجائے تو ایک حج اور عمرہ اد کرے ۶؎ (۱۴) سوئے ہوئے یا بیہوش شخص پر مخطورات کے ارتکاب سے جزا واجب ہوتی ہے اگر چہ وہ اس مخطور کے ارتکاب سے گنہگار نہیں ہو گا کیونکہ وہ اس حالت میں غیر اختیاری طور پر اس کا مرتکب ہو ا ہے پس اگر کوئی سویا ہوا آدمی کسی شکار کے جانور پر پلٹ گیا اور اس کو قتل کردیا یا کسی خوشبو پر اس کا بدن یا کوئی عضو لگ گیا اور اس سے خوشبو اس کے بدن کو لگ گئی یا کوئی سلا ہو ا کپڑا پہن لیا یا سر ڈھانک لیا یا خوشبو استعمال کرلی وغیرہ اور یہ فعل اس سے نیند میں غیر شعوری طور پر سرزد ہو تو اس پر اس فعل کے مطابق جزا ہوگی ، بیہوش آدمی کا بھی وہی حکم ہے جو سوئے ہوئے آدمی کا ہے اور وہ مجنوں کے حکم میں نہیں ہے ۷؎ (۱۵) اگر جنایات متعدد ہوں تو اُ ن کی جزا بھی معتدد واجب ہوگی لیکن خوشبو کے استعمال یا حلق یا قصر یا جماع کی متعدد جنایات کی مجلس متحد ہو یا حلق اور قصر میں محل (جگہ)