عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کافی ہوتا ہے ان میں بکری ، بھیڑ نر و مادہ کے علاوہ) گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ بھی (قربانی کی شرائط کے ساتھ) کافی و جائز ہوتا ہے ۵؎ چناچہ قہستانی کے قربانی کے بیان میں ہے کہ اگر گائے یا اونٹ کو قربانی و دم تمتع و دم قِران و دم احصار و جزا صید و جزا ئے حلق و عقیقہ اور نفلی قربانی کے سات حصے ملا کر ذبح کیا تو ظاہر اصول میں یہ درست ہے اور امام ابو یوسف ؒ سے روایت ہے کہ افضل یہ ہے کہ سب حصے ایک جنس کے ہوں اور اگر وہ سب حصے متفرق جنس کے ہوں اور ہر ایک حصہ تقرب الٰہی کے لئے ہو تو جائز ہے لیکن امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک مکروہ ہے ۱ ھ ۱؎ (۱۱) جنایتِ احرام میں جس جگہ صدقہ مطلق طور پر واجب ہوتا ہے اس سے مراد (صدقہ فطر کی مانند) نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جَو یا کھجور ہے اور جس جگہ کی مقدار معین ہے وہاں صدقہ سے مراد خاص وہی مقدار ہوتی ہے ۲؎ اور کہیں مطلق فدیہ کا لفظ آتا ہے تو وہاں وہی جزا ہوتی ہے جو اس سے پہلے اس قسم کی جزا میں ذکر ہو چکی ہے خواہ وہ دم ہو یا صدقہ ، غرضکہ فدیہ سے مراد کفارہ ہے ۳ ؎ صاع انگریزی اسی (۸۰) روپے کے سیر سے ساڑھے تین سیر کا سیر ہوتا ہے ۴؎ (تفصیل ہر قسم کی جنایت کی جزا میں مذکور ہے مئولف) (۱۲) جزا واجب ہونے کے لئے اسلام ، عقل اور بلوغ شرط ہے ۔ کافر ، نابالغ اور مجنوں پر جزا واجب نہیں ہوتی اور نابالغ و مجنوں کی طرف سے ان کے ولی پر بھی واجب نہیں ہوتی لیکن اگر احرام کے بعد مجنوں ہو ا اور پھر بعد میں ہوش آگیا اگر چہ چند سال کے بعد ہوش آیا ہو تو اس نے حالت احرام میں جب ممنوعات کا ارتکاب کیا ہو گا اُ ن کی جزا اس پر واجب ہوگی۔