عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہونے کی وجہ سے طواف اور سعی میں پیدل نہ چلنا ، بھول جانے یا ساتھیوں کے روانہ ہونے یا مرض وغیرہ کی وجہ سے سعی ترک کرنا لیکن مخلوق کا ہجوم عذر نہیں ہے، سر کی بیماری کی وجہ سے حلق نہ کرانا جبکہ اس بیماری کی وجہ سے حلق یا قصر کرانا دشوار ہو ۱؎ بلکہ علماء نے ا س قاعدہ مذکور سے دس واجبات کو مستثنیٰ کیا ہے ان میں سے چھ وہی ہیں جو اوپر بیان ہوئے ہیں ان کے عذر سے ترک کرنے پر کچھ لازم نہیں ہوگا لیکن اگر بلا عذر ترک کیئے جائیں تو دم لازم ہوگا اور چار واجبات اور ہیں کہ اگر ان کو بلا عذر ترک کیا جائے تب بھی دم لازم نہیں ہوتا البتہ بے عذر کرنے کی صورت میں گناہ ہوگا جو توبہ کئے بغیر معاف نہ ہوگا، وہ چار واجبات یہ ہیں طواف کے بعد کی دو رکعت نماز نہ پڑھنا جو کہ واجب ہے ، مزدلفہ میں نماز مغرب کو نماز عشاء کے ساتھ ادا کرنے کیلئے نماز مغرب میں تاخیر نہ کرنا ، مزدلفہ میں نویں ذی الحجہ کے بعد کی رات نہ گذارنا ،حجر اسود سے طواف شروع نہ کرنا ۔ یہ چار واجبات جن کے ترک کر نے پر دم لازم نہیں ہوتا خواہ عذر سے ترک کرے یا بلا عذر ان کے متعلق علماء کرام نے جو تفصیلات بیان کی ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ دو رکعت واجب الطواف کے ترک کرنے پر دم اس لئے واجب نہیں ہوتا کہ یہ دو رکعت طواف میں سے ہے ، حج و عمرہ کے واجبات میں سے نہیں ہے نیز اس دوگانہ کا وجوب مختلف فیہ ہے اور یہ بھی وجہ ہے کہ اس کی ادائیگی کا وقت تمام عمر ہے اس لئے مدتِ حیات تک اس کا ترک متصور نہیں ہے (یعنی آخر عمر تک جب اور جہاں پڑھے ادا ہوجائے گا) اور تاخیر مغرب برائے جمع عشا ء بمقام مزدلفہ کے ترک پر اس لئے دم واجب نہیں ہوتا کہ امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک اگر شب مزدلفہ میں مغرب کی نماز میں تاخیر نہ کی اور دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں پڑھ دیں تو اس مغرب کی نماز کا جواز طلوع فجر تک