عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بلکہ ا س پر وہی واجب ہوگا جو بلا عذر کرنے کی صورت میں حتمی طور پر واجب ہوتا ہے اور اسی طرح اگر کسی دشمن نے مثلاً وقوف مزدلفہ سے روک دیا اور اس نے اس کے خوف سے وقوف مزدلفہ ترک کر دیا تو اس پر دم متعین ہے بخلاف اس صورت کے کہ ازدحام (ہجوم) کے خوف کی وجہ سے (ضیعف و مریض و عورت نے) وقوف مزدلفہ ترک کردیا ہو تو اس پر کچھ جزا لازم نہیں ہے کیونکہ یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اگر دشمن کا خوف کسی بندے کے ڈرانے کی وجہ سے پیدا ہوا ہو تو منع حسی کی طرح وہ خوف بندے کی طرف منسوب ہوگا اور اگر کسی بندے کی طرف سے نہیں ڈرایا گیا تو وہ خوف اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہوگا جیسا کہ کسی درندے کے خوف کی صورت میں یہ حکم ہے اوراسی اصول سے فقہا کے اس قول کی وجہ ظاہر ہو گئی کہ اگر کسی کا اونٹ سرکش ہوگیاوہ اس پر سوار تھا، وہ اونٹ اس کو لیکر آفتاب غروب ہونے سے پہلے حد عرفات سے باہر نکل گیا یا وہ اس پر سوار نہیں تھا لیکن اس کو پکڑنے کے لئے اس کے پیچھے چلا اور آفتاب غروب ہونے سے قبل حد عرفات سے باہر ہوگیا تو چونکہ یہ عذر مخلوق کی جانب سے لاحق ہوا ہے اس لئے اس سے دم ساقط نہیں ہوگا ۴؎ اور بعض فقہا نے ترک واجب پر دم واجب ہونے کو مطلق طور پر بیان کیا ہے خواہ عذر سے ترک ہو یا بلا عذر جیسا کہ کسی مخطور (ممنوع احرام) کے ارتکاب کا حکم ہے سوائے ان صورتوں کے جن کے بارے میں نص وارد ہے اور وہ یہ ہیں مزدلفہ کا وقوف ہجوم اور ضعف کی وجہ سے ترک کرنا ، حیض و نفاس یا قید یا مرض کی وجہ سے طواف زیارت کو اس کے ایام (ایام قربانی) سے مئوخر کرنا جبکہ مریض کو کوئی اُٹھانے والا نہ ہو یا وہ مریض اُٹھائے جانے کی مشقت برداشت نہ کرسکتا ہو، عورت کا حیض یا نفاس کی وجہ سے طواف صدر (وداع) کا ترک کرنا ، مرض یا بڑھاپا یا ٹانگ کٹا ہوا وغیرہ