عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) جو جنایات ارض حرم کے ممنوعات سے متعلق ہیں یا خشکی کا شکار کرنے سے تعلق رکھتی ہیں ان کی جزا میں اختیار ہے کہ روزہ رکھے یا صدقہ دے یا قیمت دیدے مثلاً کسی مُحرم نے شکار (کے جانور) کو قتل کیا اور اس کی قیمت دم (ہدی کے جانور) کی قیمت کو پہنچتی ہے (تو وہ اس کی قیمت صدقہ کردے یا اس قیمت کا جانور ذبح کردے یا اس کی بجائے روزے رکھے اور اگر اس کی قیمت دم کے جانور کی قیمت کو کفایت نہیں کرتی تو اس کو اختیار ہے کہ جو قیمت ہو وہی خیرات کر دے یا اس کی بجائے روزے رکھے یا صدقہ دے یا اس کو صدقہ یا دم یا قیمت دینے کا اختیار ہوتا ہے مثلاً کسی حلال (غیر محرم) نے حدود حرم میں شکار کیا یا مُحرم یا غیر مُحرم نے حرم کا درخت کاٹا اگر اس کی قیمت ہدی کے جانور کی قیمت کے برابر ہوتی ہے تو اس کو اختیار ہے کہ اس کی قیمت دیدے یا اس قیمت کا جانور ذبح کر کے خیرات کردے یا صدقہ دے اور اگر اس قیمت سے ہدی کا جانور نہیں ملتا تو اس کو اختیار ہے کہ وہی قیمت خیرات کردے یا صدقہ دیدے ۲؎ (لیکن اس کو روزے رکھنے کا اختیار نہیں ہے)۔ (۶) اور جن صورتوں میں قیمت دینا جائز ہوتا ہے ان صورتوں میں متاخرین کے نزدیک یہی (قیمت دینا) افضل ہے اور اسی پر فتویٰ ہے ۳؎ (۷) اگر واجبات حج میں سے کسی واجب کا ترک کسی عذر کے ساتھ ہو تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوتی ، لیکن عذر سے مراد وہ عذر ہے جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہو پس جو عذ ر مخلوق کی طرف سے ہو وہ معتبر نہیں ہے حتیٰ کہ اگر مخطورات احرام میں سے کوئی چیز مثلاً خوشبو لگانا یا سلے ہوئے کپڑے پہننا وغیرہ کسی مُحرم سے بہ جبر کرائے جائیں تو اس کو تین چیزوں (یعنی روزہ و صدقہ و دم) میں سے کسی ایک کے ادا کرنے کا اختیار نہیں ہوگا