عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
دے دینے کے باوجود اس پر آخرت کا عذاب ہے اور یہ اس وقت ہے جبکہ اس نے توبہ نہ کی ہو کیونکہ گناہ پر اصرار کرنے والے (یعنی بار بار گناہ کرنے والے) سے کفارہ دیدینے کے باوجود گناہ ساقط نہیں ہوتا ۱ھ اور یہ تفصیل عمدہ اور یہ قید مستحسن ہے اس سے دلائل و روایات میں تطبیق ہو جاتی ہے واﷲ اعلم بحقائق الحالات ۱؎ یعنی ملتقط کی عبارت اصرار نہ کرنے والے پرمحمول ہوگی اور دوسری کتب کی عبارت اصرار (مکرر سہ کرر کرنے والے) پر محمول ہوگی اور اس تطبیق کو علامہ نوحؒ نے حاشیہ الدرر میں ذکر کیا ہے ۲؎ (۴) جاننا چاہیے کہ احرام کی حالت میں جنایات کے ارتکاب سے جو جزائیں واجب ہوتی ہیں وہ سب چار قسم کی ہیں اول یہ کہ د م کا وجو ب حتمی طور سے متعین ہوتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جبکہ جنایت کا ارتکاب بلا عذر کیا جائے اور اس فعل کو کامل طو پر کیاجائے ، دوم یہ کہ صدقہ کا وجوب کسی تخییر و ترتیب کے بغیر حتمی طور پر متعین ہوتا ہے اور یہ اس وقت ہوتاہے جبکہ جنایت کا ارتکا ب بلا عذر ناقص طو پر کیا جائے یا دم یا صدقہ میں سے ایک چیز علی الترتیب واجب ہوتی ہے یعنی قدرت و استطاعت کے وقت دم واجب ہوتا ہے اور دم ادا کرنے سے عاجز ہونے پر صدقہ واجب ہوتاہے ۔ سوم یہ کہ دم متخیر واجب ہوتا ہے یعنی روزہ و صدقہ و دم میں سے ایک چیزتخییرکے طور پر واجب ہوتی ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ جنایت کا ارتکاب عذر کی وجہ سے کیا ہو اور اس فعل کو کامل طور پر کیا ہو ۔ چہارم یہ کہ صدقہ متخیر واجب ہوتا ہے یعنی روزہ و صدقہ دونوں میں سے ایک چیز تخییر کے طور پر واجب ہوگی اور یہ ا س وقت ہے جبکہ جنایت کا ارتکاب عذر کی وجہ سے کیا ہو پس جب حتمی طور پر دم واجب ہوتا ہے تو اس کو ا س کے علاوہ صدقہ و روزہ و قیمت میں سے کوئی چیز دینا جائز نہیں ہے یعنی ہدی (قربانی کے جانور) کی قیمت دینا جائز